یہاں جہالت سے واسطہ ہے کوئی نہ بولے |
یہاں پہ اب سوچنا خطا ہے کوئی نہ بولے |
یہاں زبانیں صلیب پر ہیں یاں سر سلامت |
عجیب لکنت زدہ فضا ہے کوئی نہ بولے |
نہ مال و دولت نہ آبرو کی یہاں حفاظت |
مگر یاں منصف کا در کھلا ہے کوئی نہ بولے |
جسے چنا تھا اندھیری راہوں میں ساتھ دے گا |
سمجھ رہا ہے وہی خدا ہے کوئی نہ بولے |
یہاں پہ اتنے چراغ تھے شب تھی دن کی مانند |
یہاں تو دن میں بھی اب دھواں ہے کوئی نہ بولے |
یہاں کتابوں میں ذکر ملتا ہے "کلمہ حق" کا |
ہر ایک دیوار پر لکھا ہے کوئی نہ بولے |
لگی نجانے نظر کسی کی یاں رونقوں کو |
مگر یاں مقتل ابھی سجا ہے کوئی نہ بولے |
کبھی خطابت میں اک نشہ تھا میں کیا بتاؤں |
یہاں پہ اب چپ میں ہی مزا ہے کوئی نہ بولے |
یہاں پہ رسوائیاں مقدر تھیں اپنا شاہدؔ |
یہاں محبت کا یہ صلہ ہے کوئی نہ بولے |
معلومات