تو ناں ملا تو شعر ادھورے ہی رہ گئے
یہ سانحہ نہیں ؟ کہ جدائی بھی سہہ گئے
غربت میں خواب دیکھنے کی یہ سزا ملی
ایک ایک کر کے ، وقت کی لہروں میں بہہ گئے
لوگوں نے ذلتوں کے سوا کچھ نہیں دیا
لفظوں میں جو نہ کہہ سکے نظروں میں کہہ گئے
نسلی تعصبات ذرا پانیوں کے دیکھ
کچے کے سارے گھر یہاں بارش میں ڈَھ گئے
یاں ہم سے زندگی تو گزاری نہ جا سکی
اتنا ہوا کہ جاتے ہوئے بے گنہ گئے

0
10