پھر یوں ہوا کہ زخم تو ناسور ہو گیا |
رشتہ جو پیار کا تھا وہ کافور ہو گیا |
پھر یوں ہوا کہ بھول گئے گیت پیار کا |
نغمہ جو درد کا تھا وہ مقدور ہو گیا |
پھر یوں ہوا کہ من میں جو بچہ تھا مر گیا |
خوشیوں سے تھا بھرا دلِ رنجور ہو گیا |
پھر یوں ہوا جو محفلوں کی جان تھا کبھی |
خوشیوں کی محفلوں سے وہ مفرور ہو گیا |
جب اُس کو یہ خبر ہوئی ہے اُس کی جستجو |
وہ عجز چھوڑ کر بڑا مغرور ہو گیا |
پہلا وہ شخص تھا کہ وفا جو نہ کر سکا |
پھر یہ ہمارے شہر کا دستور ہو گیا |
معلومات