قاتل جو تھا مرا وہی میرا گواہ تھا |
کتنے عجیب لوگوں سے میرا نباہ تھا |
منزل ابھی بعید تھی پر زادِ رہ گیا |
چوروں کا سرغنہ جو مرا سربراہ تھا |
راتوں کو جس کا خوف جگاتا رہا مجھے |
دن کو اسی کے ساتھ مرا رسم و راہ تھا |
اس کی شکایتیں مری حرمت نگل گئیں |
میں نے گلہ کیا نہیں یہ ہی گناہ تھا |
اس نے جو کر دیا تھا وہ اتنا نہ تھا مگر |
پھر انتہا کا خود کو ہی میں نے تباہ کیا |
معلومات