کیسا انسانِ بے اماں ہوں میں
لمحہ لمحہ یاں رائیگاں ہوں میں
پہلے لوگوں سے بس خفا تھا میں
اب تو خود سے بھی سرگراں ہوں میں
ایک ہونا ہوا ہے نا ممکن
تو زمیں ہے تو آسماں ہوں میں
کھو گئیں ہیں یاں منزلیں مجھ سے
تم بتا دو یہاں کہاں ہوں میں
تم تو کہتے تھے صبر ہے تم میں
اب تمہارا تو امتحاں ہوں میں
لوگ نرمی سے پیش آتے ہیں
وہ سمجھتے ہیں رائیگاں ہوں میں
مرے الفاظ سارے مہمل ہیں
تم یہ سمجھو کہ بے زباں ہوں میں
بن گیا ہوں تمہاری مجبوری
اب تمہارا تو راز داں ہوں میں
جب خدا ہی گماں ہے یاں شاہدؔ
پھر یہ سچ ہے کہ بس دھواں ہوں میں

0
27