آسماں میں جھانک کر دیکھا کہ تارے ہیں کثیر |
کس قدر وسعت جہاں میں اور میں کتنا حقیر |
آدھی دنیا گھوم کر آواگون کچھ یوں ہوا |
میں سمجھتا تھا کہ سب کچھ ہے مگر نکلا فقیر |
اب سمجھ آیا جو کرنا تھا وہ کیوں ناں کر سکا |
میں کہاں آزاد تھا میں تو یہاں تھا اک اسیر |
کیوں مجھے واعظ بتائے کیا غلط ہے کیا صحیح |
چاہتا گر یہ خدا تو پھر نہ دیتا یہ ضمیر |
میں تو پتلا اک خطا کا نہ ولی میں نہ سروش |
ایک معمولی سی غلطی پر یہ کھینچی کیوں لکیر |
معلومات