ان کو اوصاف جو مطلوب تھے ڈالے نہ گئے
ان کی خواہش کے مطابق ہی تو ڈھالے نہ گئے
جن کا دعویٰ تھا کہ لائیں گے زمیں پر تارے
پاؤں کے خار کبھی ان سے نکالے نہ گئے
سنگ سمجھے ہمیں پر کانچ کے نکلے ہم بھی
ٹوٹ کے بکھرے کچھ ایسے کہ سنبھالے نہ گئے
کبھی موقع نہ ملا ان سے گلہ تو کرتے
ان کی محفل سے کبھی چاہنے والے نہ گئے
لاکھ کوشش کی بھلا دیں انہیں ہم بھی شاہدؔ
تذکرے ان کے کبھی ہم سے تو ٹالے نہ گئے

0
18