یہ آرزو تھی مگر ہم نے بھی پکارا نہیں
ہمیں یقین تھا وہ شخص اب ہمارا نہیں
ہر اک قدم پہ وہ مڑ مڑ کے دیکھتا ہے مجھے
اب اس کا دیکھنا کوئی بڑا اشارہ نہیں
وہ ایک وقت تھا ہم دیکھ دیکھ جیتے تھے
اب اس کو سوچنا اک پل کو بھی گوارا نہیں
بڑھا کے ہاتھ اٹھایا تھا ایک دن ہم کو
وہ صرف ہاتھ تھا ساگر کا اک کنارا نہیں
نئی مہم پہ چلا تھا میں ڈھونڈنے اک شخص
شکست تو ہوئی لیکن ابھی میں ہارا نہیں

0
25