یہ آرزو تھی مگر ہم نے بھی پکارا نہیں |
ہمیں یقین تھا وہ شخص اب ہمارا نہیں |
ہر اک قدم پہ وہ مڑ مڑ کے دیکھتا ہے مجھے |
اب اس کا دیکھنا کوئی بڑا اشارہ نہیں |
وہ ایک وقت تھا ہم دیکھ دیکھ جیتے تھے |
اب اس کو سوچنا اک پل کو بھی گوارا نہیں |
بڑھا کے ہاتھ اٹھایا تھا ایک دن ہم کو |
وہ صرف ہاتھ تھا ساگر کا اک کنارا نہیں |
نئی مہم پہ چلا تھا میں ڈھونڈنے اک شخص |
شکست تو ہوئی لیکن ابھی میں ہارا نہیں |
معلومات