عجیب طرز کے اپنے یہاں حساب ہوئے |
ہم ان کی بزم میں ہر بار لا جواب ہوئے |
زیاں بہت ہوا حالات کے بگڑنے سے |
یہ فائدہ ہوا ہمدرد بے نقاب ہوئے |
سنا تھا موت کی تنہائیاں سبب ہوں گی |
جو استوار تعلق ہوئے عذاب ہوئے |
ہمیں یقین تھا کہ اختیار اپنا ہے |
ارادے سارے کہ سارے ہمارے خواب ہوئے |
بہت سکون تھا شاہدؔ مگر یہ ہنگامہ ! ! ! |
سفر میں جیسے ہی ہم ان کے ہم رکاب ہوئے |
معلومات