عجیب طرز کے اپنے یہاں حساب ہوئے
ہم ان کی بزم میں ہر بار لا جواب ہوئے
زیاں بہت ہوا حالات کے بگڑنے سے
یہ فائدہ ہوا ہمدرد بے نقاب ہوئے
سنا تھا موت کی تنہائیاں سبب ہوں گی
جو استوار تعلق ہوئے عذاب ہوئے
ہمیں یقین تھا کہ اختیار اپنا ہے
ارادے سارے کہ سارے ہمارے خواب ہوئے
بہت سکون تھا شاہدؔ مگر یہ ہنگامہ ! ! !
سفر میں جیسے ہی ہم ان کے ہم رکاب ہوئے

0
27