ساتھ اک بھی قدم چلے ہی نہیں |
کبھی رادھا سے ہم ملے ہی نہیں |
کرشن بچھڑے تھے اپنی رادھا سے |
ہجر کے اپنے مسئلے ہی نہیں |
اک سرابِ خیال سے ہے عشق |
عشق ایسا کہ کچھ صلے ہی نہیں |
رادھا ملتی تو ہم گلے کرتے |
کیسے کہہ دیں کوئی گلے ہی نہیں |
زخمِ فرقت رفو تو ہو جاتے |
زخم ایسے لگے سلے ہی نہیں |
معلومات