لوگ تھے بے مثال ماضی میں
ہم بھی تھے با کمال ماضی میں
دائرہ بڑھ گیا جہالت کا
تھے ہزاروں سوال ماضی میں
کیا بتاؤں سبب تباہی کا
چل گیا تھا وہ چال ماضی میں
وہ بھی کیا دن تھے روز ملتے تھے
ان سے تھی بول چال ماضی میں
روگ اب اپنی جان لے لے گا
اتنے کب تھے نڈھال ماضی میں
حال تک ہم پہنچ نہیں پائے
ہر قدم پر تھے جال ماضی میں
آج زندہ ہیں اس لیے شاہدؔ
بچ گئے بال بال ماضی میں

2
41
وہ بھی کیا دن تھے روز ملتے تھے
ان سے تھی بول چال ماضی میں

آپ کی ٹائپو کی نشاندہی اور میری شاعری کو پسند کرنے کا بہت شکریہ۔