حزن سب رنگ مجھ میں بھرتا ہے
غم مرے پاس آ ٹھہرتا ہے
شام کا جھٹ پٹا سا پیلا پن
کیوں مری روح میں اترتا ہے
صبح پیروں کے نقش ملتے ہیں
کون اس راہ سے گزرتا ہے
صفِ ماتم یاں کیوں بچھائی ہے
روز اک خواب ہی تو مرتا ہے
زندگی جرم تو بتا میرا
مجھ کو کیوں مفت میں ہی برتا ہے
میں تو کھل کر بکھر گیا شاہدؔ
پھول مرجھا کے کیوں بکھرتا ہے

0
22