ملگجی ملگجی شام کے آسماں |
پر ہزاروں پرندوں کو گھر لوٹتا |
دیکھ کر یہ سماں سخت حیران ہوں |
کیا عجب نظم ہے کیسی ترتیب ہے |
کیا کسی کو کسی سے رقابت نہیں |
کیا کسی کو کوئی ناگہانی ضرورت نہیں |
گھر کسی کو پہنچنے کی جلدی نہیں |
کیوں کوئی راستہ دوسرے کا نہیں کاٹتا |
راستہ کاٹ دے تو کوئی کیوں نہیں کوستا |
واں سڑک بھی نہیں کوئی سگنل نہیں |
کوئی ضابِط نہیں جو سڑک پر کڑا نظم قائم کرے |
فیصلہ وہ کرے اب کسے روکنا ہے کسے اب نہیں |
حادثہ بھی نہیں جیسے چڑیا کبوتر تصادم کے بعد |
آسماں سے جہازوں کی طرح گریں |
کار سے میں پرندوں کا یہ معجزہ دیکھ کر کافی حیران ہوں |
میرے دفتر سے گھر کی مسافت فقط آدھے گھنٹے کی ہے |
چوڑی سڑک جس پہ چونے کی لمبی لکیریں بھی ہیں اور سگنل بھی ہیں |
پر مرے روز دو تین گھنٹے یہ ناگن نگل جاتی ہے |
میں شکستہ شکستہ بہت دیر سے جب پہنچتا ہوں گھر |
میرے بچے میری راہ تک تک کے پھر |
اپنی محرومیوں کے کھلونے لیے |
نیند کی وادیوں میں اتر جاتے ہیں |
ملگجی ملگجی شام کے آسماں |
پر ہزاروں پرندوں کو گھر لوٹتا |
دیکھ کر سوچتا ہوں یہ دانائیاں |
ان پرندوں سے ہی سیکھ لیتے اگر |
وقت پر ہم بھی گھر لوٹ آتے کبھی ! |
معلومات