نیند کی اندھی وادی میں
شب بھر چلتا رہتا ہوں
آنکھوں سے یہ ظاہر ہے
نیند پہنچ سے باہر ہے
آدھی میرے اندر ہے
آدھی میرے باہر ہے
عمر کا پہیا چلتا ہے
پل پل موڑ بدلتا ہے
وقت کا دریا بہتا ہے
بہتے بہتے کہتا ہے
وقت بڑا ہی قاہر ہے
بہت بڑا یہ ساحر ہے
جُل دینے میں ماہر ہے

0
26