Circle Image

Nasir Ibrahim Dhamaskar

@Nasir.Dhamaskar

@nasir

شہ مصطفیؐ کی نبوت بہت خوب
حبیب ؐ خدا کی رسالت بہت خوب
رسولوں میں اعلی ہیں نبیوں میں اعلی
شہ دو جہاںؐ کی امامت بہت خوب
لقب آپؐ کا ہے امیں اور صادق
دیانت ہے بہتر، امانت بہت خوب

1
31
حرص و طمع کی دوڑ سے اکتا گیا ہے دل
شر و فتن کی آنچ میں جھلسا گیا ہے دل
سوز و گداز ہے کبھی، درماندہ ہے کبھی
"ہنگامہ ء حیات سے گھبرا گیا ہے دل"
آسودگی نشاط عمل بن گئی ہے بس
تزئین کے جنون میں مارا گیا ہے دل

0
27
سینہ میں غم ہجر سے ہلچل سی مچی ہے
آنکھوں میں تحسر کے سبب چھائی نمی ہے
اظہار ہو عشق نبیؐ کا اپنی ادا سے
"سرکارؐ کے میلاد کی محفل یہ سجی ہے"
سیرتؐ کے بیاں، ہدیہ ء نعتؐ کے صدقے
سرگرم عمل کی بو مہک آنے لگی ہے

0
21
صدقہ حضورؐ کے ملی طیب حیات ہے
کتنی عظیم اور مقدس وہؐ ذات ہے
قرآن اسوۂ حسنہ کے ہے ہو بہو
"نقش قدم پہ آپؐ کے چل کر نجات ہے"
ہیرے جواہرات کا خبط و جنوں نہیں
عشق نبیؐ میں سارا جہاں بے ثبات ہے

0
28
آپؐ ہیں نبیوں کے سلطان مدینے والےؐ
کل رسولوں میں ہیں ذیشان مدینے والےؐ
داغ فرقت کو سجایا ہے شکیبا بن کر
"میری مشکل بھی ہو آسان مدینے والےؐ"
دل پراگندہ مطہر ہو نوازش ہوگی
حاضری سے مٹے عطشان مدینے والے

0
31
ہوئے خیرالامم ہے عطائے رسولؐ
چاہے جتنی ہو کم ہے ثنائے رسولؐ
ہر ضلالت سے سب کو بچائے رسولؐ
"راہ جنت کی ہم کو دکھائے رسولؐ"
فانی دنیا ہے دھوکہ بتائے رسولؐ
خواب غفلت سے ہم کو جگائے رسولؐ

0
24
نکلتے اشک ہیں بے اختیار آنکھوں میں
جھلکتا ہے نبیؐ کا جب دیار آنکھوں میں
ہو دلفریب نظارہ مدینہ کی مانند
سمائے پھر حسیں رنگ و بہار آنکھوں میں
ہے غار ثور کہیں تو جبل احد ہے کہیں
بسی ہے بیش بہا یادگار آنکھوں میں

0
22
مرے آقا ؐسا نبیوں میں کہیں رتبہ نہیں ملتا
زماں میں آپؐ جیسا برتر و اعلی نہیں ملتا
ہوئے مبعوث پیغمبر جہاں میں خوب ہیں لیکن
حببب کبریؐا سا منصب و عہدہ نہیں ملتا
ہمارے پہلو عمل سے بن گئے کورے بھلا کیوں ہیں
مشابہ آپؐ کی سیرت کے ہو شیوہ نہیں ملتا

0
19
سارے نبیوں میں خیرالوریؐ ہو
مرحبا، افضل الانبیاؐ ہو
بے کسوں کے تمیں آسرا ہو
جود و بخشش میں بھی ذو العلا ہو
ہے لقب ناتواں کے مسیحا
درد مندوں کے عرض رسا ہو

0
29
ذات اقدسؐ پہ ہیں قربان مدینے والے
پیش از پیش دل و جان مدینے والے
سارے نبیوں کے ہیں سلطانؐ مدینے والے
"آپؐ نے پائی ہے کیا شان مدینے والے"
عرش عظمت پہ ہے سردار ملائکؑ حیراں
لیلتہ الاسری کے مہمان مدینے والے

0
34
سوئے مدینہؐ قدم ہے بڑھا، غنیمت ہے
سیاہ کار پہ احساں ہوا، غنیمت ہے
غم فراق میں بے تابیاں عروج پہ تھیں
شہ ہدیؐ کا بلاوا ملا، غنیمت ہے
اداسیوں میں کرن آرزو کی پا گئے سب
مٹایا آپؐ نے ظلمت کدہ، غنیمت ہے

0
30
اپنے ایماں کو جو بناتے ہیں
دو جہاں میں فلاح پاتے ہیں
مہر پیکر وہ جگمگاتے ہیں
حسن اخلاق جو نبھاتے ہیں
حوصلے پست ہونے کے باعث
پاؤں میداں میں ڈگمگاتے ہیں

0
23
کلمہ ء حق کی خدا ﷻ نے ہمیں نعمت دی ہے
صدقہ ء مصطفیؐ کے قیمتی دولت دی ہے
اپنے محبوبؐ سے وابستگی نسبت دی ہے
قابل قدر مقدر میں سعادت دی ہے
سامنے دین مبیں راہ عمل ہو ہر دم
نور قرآن دیا، پیاری شریعت دی ہے

0
23
یہی دیرینہ خواہش ہے مدینہ ہو مری منزل
زیارت روضہ اقدسؐ کی کر پاؤں، غنیمت ہے
سکون قلب آقاؐ کے تقرب میں ہے پوشیدہ
طمانینت ملے دل کو وہاں جاؤں، غنیمت ہے

0
15
مرے لب پہ کلفتوں کا رہا کبھی شکوہ اور گلہ نہیں
گو ہجوم غم رہا عزم و حوصلہ پست ہونے دیا نہیں
بے شک و شبہ رہ چاہ میں کوئی عذر بے جا روا نہیں
یہی سوچ کے ہی بہانے پوچ بنانے کو جی ہوا نہیں
ہو کلام سحر بیاں، ہو طرز ادا کشاں، ہو حسیں سماں
بھری انجمن ہو سخن دانوں کے بغیر کچھ بھی مزا نہیں

0
29
صاحب ہوش و ہنر سب کو بناتے استاد
علم و حکمت کو دلوں میں ہے بساتے استاد
درس شائستگی سے فیض جہاں کو بخشا
زیست کی ساری اداؤں کو سکھاتے استاد
ہو ذکی یا غبی وہ رکھتے نظر یکساں ہیں
حق پرستانہ ہی انصاف جتاتے استاد

0
23
آرزو دل میں فقط ہے کہ مدینہؐ دیکھوں
آس دیرینہ بھی تڑپائے کہ روضہؐ دیکھوں
زیست میں راضی کروں ربﷻ کو بھی محبوبؐ کو بھی
جنت الماوی کو پھر اپنا ٹھکانہ دیکھوں
پوری ہو جائے خدایا ﷻ یہ تمنا میری
"کاش میں خواب میں سرکارؐ کا جلوہ دیکھوں"

0
32
سر پہ نیکیوں کا سائباں کر لے
آخرت کے لئے کچھ اماں کر لے
فرض منصبی پر جاں ہو نچھاور
"بندے بندگی کو آسماں کر لے"
ہم صلاح بنیں سارے عدو بھی
نرم گفتگو، شیریں بیاں کر لے

0
25
حسین چہرہ پہ برق جمال دیکھا ہے
اداسیوں میں بھی بے حد نہال دیکھا ہے
شعور آگہی پر ہے خراج تحسیں پیش
ہنر شناسی کا فن بے مثال دیکھا ہے
دلوں میں سوء عقیدہ پنپنے لگ جائے
صریح فتنہ پرستی، ضلال دیکھا ہے

0
26
زندگی میں یاور تقدیر ہونی چاہیے
خوابوں کی آئینہ ء تعبیر ہونی چاہیے
مشکلیں تو آتی ہیں اکثر تسلسل سے مگر
"ان سے بچنے کی کوئی تدبیر ہونی چاہیے"
معرفت کا نور باطن کو بنائے پارسا
زہد کی بنیاد پر تعمیر ہونی چاہیے

0
35
واجب و فرض کو جو خوب نبھا جائیں گے
رب کی خوشنودی وہ دامن میں سما پائیں گے
فاصلوں کی نہ طوالت کا ہو احساس ہمیں
"باتیں کرتے ہوئے منزل پہ پہنچ جائیں گے"
اپنے جزبات نچھاور جو کریں حق پہ سدا
نیک خواہانہ یہاں بندے وہ کہلائیں گے

0
33
پرندے گلشن میں خوب چہچہانے لگے
چہار سو شیریں نغمے گنگنانے لگے
بہار چھانے سے ہی چہل پہل ہوگئی
"بدلتے ہی موسم پھول مسکرانے لگے"
ہے گھونسلوں سے کاری گری جھلکتی ہوئی
کہ سجنے دلکش چڑیوں کے آشیانے لگے

0
25
بد نما پھیلی جو ہر سو تیرگی ہے صاحبو
ہو سکے گی شمع حق سے روشنی ہے صاحبو
خوشنمائی کے بنیں گرویدہ فطرت ہے مگر
"خود فریبی میں قیامت دلکشی ہے صاحبو"
کون اہل درد ہے حالات ہی سمجھائیں گے
جس سے ہو پہچاں زماں کی بے کسی ہے صاحبو

0
32
ہوتا ہے چھپا کچھ تو نیا وصف بشر میں
نایاب پنہ رہتا ہے تعمیر گہر میں
ہے مرکز و محور پہ ٹکی ساری توجہ
"اک شئے ہے عبث سارا جہاں میری نظر میں"
سیلاب حوادث سے حراساں نہیں ہونا
تکلیف دہی ہو نہ پلٹنا رہ گزر میں

0
28
فہم و دانش سے یہاں ہر ایک سلجھا مسئلہ
ہوگئی سب کی تشفی جب ہے پوچھا مسئلہ
کوئی ناممکن مگر رہتا جہاں میں ہے کہاں
لاکھ پیچیدہ رہے پر چھوٹ جاتا مسئلہ
حادثے جو نت نئے ہونے لگے ہیں رونما
جس نے پر کوشش کی حل اس کا ہو پایا مسئلہ

0
25
مقاصد سے پلٹتے جارہے ہیں
ذلیل و خوار ہوتے جارہے ہیں
مسائل میں الجھتے جارہے ہیں
"نئے پہلو نکلتے جارہے ہیں"
رواں ہے کارواں منزل کی جانب
کڑی دشواری سہتے جارہے ہیں

0
18
ہمیں غافل نہ سمجھو احمقوں ہشیار بیٹھے ہیں
حماقت چھوڑ دو بن کے مگر تیار بیٹھے ہیں
ستمگر چپ پریشاں حالی میں ناچار بیٹھے ہیں
"تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بے زار بیٹھے ہیں"
کبھی تھا سائباں سر پر مسرت و شادمانی کا
حوادث میں گھرے تو گریہ ء سرشار بیٹھے ہیں

0
29
حسن کردار جو نبھاتے ہیں
عزت و افتخار پاتے ہیں
رمز و ایما سے آشنائی ہو
"زخم کھا کر بھی مسکراتے ہیں"
قلب کو تقویت ہو حاصل گر
نور آگاہی میں نہاتے ہیں

0
19
چمن میں بن کے گلاب دلکش مہکنا ہوگا
ہر ایک گوشہ کو پر معطر بنانا ہوگا
سماں ہو پر کیف، پر حسیں، پرکشش سہانا
فضائے گلشن کو خوشبو سے ہی سنورنا ہوگا
بلا شبہ احتیاط راہوں میں ہے ضروری
"یہ زندگی اک سفر ہے رستہ بدلنا ہوگا"

0
28
شمس ڈھلنے لگے تو ہو جائے سایہ پیچھے
گردش دوراں میں ہو عکس بھی دھندلا پیچھے
کچھ حسیں سپنوں کے باعث ہوئے ثابت ہیں قدم
شکر ہے خوابوں کی دنیا کو بسایا پیچھے
زیست میں آئے کٹھن مرحلے اپنے لیکن
چاہنے والوں سے الفت کو نبھانا پیچھے

0
21
خدمت خلق جو کیا کرتا
رب کی حاصل وہی رضا کرتا
ٹوٹ کے جو کوئی وفا کرتا
"کیوں مرے ساتھ وہ دغا کرتا"
مخلصانہ روش جو اپنائے
جان و دل قوم پر فدا کرتا

0
21
افکار میں ضرور کہیں اختلاف تھا
مابین قدرے جوڑ، مگر ظن خلاف تھا
شیشہ کا تو قصور نہیں، ہوگا اور کچھ
"چہرے پہ اپنے گرد تھی آئینہ صاف تھا"
اوروں سے مکر کا نہیں کوئی ہمیں گلہ
اپنوں سے جو فریب ملا، دل شگاف تھا

0
22
خدمت منصبی کو دل سے گوارہ کر دو
نصرت ایزدی کا پھر تو وسیلہ کر دو
پائے ادراک حقیقت کو نہ گر روشنی میں
"اس اجالے سے تو بہتر ہے اندھیرا کر دو"
درد مندوں کی خبر گیری سے راضی ہو رب
عاقبت کے لئے بخشش کا سہارا کر دو

0
26
جہاں میں ستم جو غریبوں پہ ڈھائے
عذاب الہی میں وہ گھرتا جائے
پشیمانی ہو پیدا جس کے بھی دل میں
اسی بندہ کو فکر توبہ ستائے
بہت سوچ کر سمت کا ہو تعین
"مخالف ہوا ہے دیا بجھ نہ پائے"

0
28
مصطفیؐ پہ جان و دل ہے فدا، تو سب پایا
شاہ دو جہاںؐ سے کی جو وفا، تو سب پایا
آپؐ کے صحابہؓ مانند نجم ثاقب ہیں
عشق سرور عالمؐ جو ملا، تو سب پایا
میل کھا سکے سیرت سے یہ زندگی اپنی
زیست میں نبی مرسلؐ سے جڑا، تو سب پایا

0
25
ہو درد دل اشعار میں سب ارشاد
اسلوب سے کر دیں سبھوں کے دل شاد
بتلا ذرا مجھ کو ہنر ہے یا عیب
"تیری نظر نے ہی کیا ہے برباد"
خود کو مہذب کہنے والوں کیوں چپ ہو
مظلوم کی سنتے نہیں کیوں فریاد

0
28
کیوں چہرہ پہ سجتی نہیں مسکان، ادھر دیکھ
کھل کے تو بتا اور پلٹ دھیان، ادھر دیکھ
کچھ بات ہے جو بن گئی حسرت کے بہ مصداق
"کیا آئینہ دیکھے ہے مری جان ادھر دیکھ"
باقی نہ رہی چشم براہی کی ضرورت
پیغام رسا لایا ہے فرمان، ادھر دیکھ

0
28
حبیبؐ کبریا سا کوئی گر آیا ہو تو بولو
نبوت میں کسی کا ایسا جو رتبہ ہو تو بولو
شفیع المذنبیںؐ کے اشک بحر بے کراں بنتے
"غم امت میں آقا ؐسا کوئی رویا ہو تو بولو"
ہوئے جگ میں کئی مبعوث اولوالعزم پیغمبرؑ
امام الانبیاؐ سا خوش لقب پایا ہو تو بولو

0
32
تیرے لئے وطن ہے سجا، پندرہ اگست
خرد و کلاں بھی جھوم اٹھا، پندرہ اگست
پرچم کشا ہر ایک بنا، پندرہ اگست
منظر بڑا کشیدہ ہوا، پندرہ اگست
قربان ملک پر کریں گے تن من اور دھن
سارے ہیں جان و دل سے فدا، پندرہ اگست

0
20
خم جبیں کچھ با ادب ہو کے ہی جانا روبرو
اپنی کوتاہی تہ دل سے بتانا روبرو
صرف آنکھوں سے ہی باتیں کب تلک ہوتی رہے
حال دل اپنا مگر اک دن سنانا روبرو
گر نہ آئے ہمسفر کو سادگی سے بھی یقیں
چاک سینہ کر کے اپنے غم دکھانا روبرو

0
22
ڈرتے نہ غم کے ہیں کبھی آتش فشاں سے ہم
رشتوں کو بھی نبھاتے ہیں شور فغاں سے ہم
خاکی تھے نکلے خلد سے پاداش جرم میں
"واپس وہیں پہ جائیں گے آئے جہاں سے ہم"
گلشن میں سج گئی ہے کلی گل کی انجمن
مدہوش ہو گئے عالم دلبراں سے ہم

0
26
بھرے جہاں میں مصیبت زدہ تو میں بھی ہوں
صعوبتوں کو رہا جھیلتا تو میں بھی ہوں
کیا ہے رنج و الم کا مقابلہ ڈٹ کر
غموں سے یاری نبھاتا رہا تو میں بھی ہوں
حقیر فکر بھی اپنے تئیں اثر رکھتی
"برائے نام سہی سوچتا تو میں بھی ہوں"

0
31
نوافل، فرائض کی چاہت نہیں ہے
ہمیں آخرت کی ہی فرصت نہیں ہے
محبت بدرجہ اتم ہے جہاں کی
نہیں دین کی دل میں رغبت نہیں ہے
ہٹائیں جو نظریں ہیں مقصد سے اپنے
مقدر میں پھر پائی عظمت نہیں ہے

0
19
ملت کا درد و غم ہے نہ اقدار سے غرض
عشرت کے ماروں کو نہ ہے اطوار سے غرض
اٹکاتی تصفیہ میں ہے روڑہ یہاں انا
"اقرار سے نہ کام نہ انکار سے غرض"
قول و عمل میں ربط ہی ناپید ہو چکا
سیرت سے واسطہ ہے نہ کردار سے غرض

0
39
حسیں اک سپنہ جو پالا ہوا ہے
اسی پر تو یہ دل شیدا ہوا ہے
تمنائی رہا منزل کا ہر دم
غرض سے اپنے بس ناطہ ہوا ہے
نہ سمجھانے کی زحمت ہو گوارہ
"تماشا سب مرا دیکھا ہوا ہے"

0
20
حاضری روضہؐ کی کیا پائی، عنایت مل گئی
دو جہاں کی اصل میں ساری مسرت مل گئی
مصطفیؐ کو راضی کرنے کا صلہ ہے بہتریں
خوش نصیبی سے مدینہ کی زیارت مل گئی
درگزر ساری خطائیں کلمہ کی برکت سے ہوں
دین حق کے صدقہ بخشش کی ضمانت مل گئی

0
31
تمام نبیوں کے سردار شاہ دو جہاںؐ ہے
وہ ماہتاب رسالتؐ ہے، وہ شہ زماںؐ ہے
فریفتہ ہو گئے مہر و ماہ آقاؐ پر
فلک مآبی کا جاوید و زندہ یہ نشاں ہے
نظر میں گنبد خضریؐ، سنہری جالیاںؐ ہیں
"مدینہ ؐمیری زمیں عرش میرا آسماں ہے"

0
23
قلب مضطر سے یہ ہر بار صدا آتی ہے
سوئی ملت کو جگا دے یہ دعا آتی ہے
ختم ہو جنگ و جدل کی یہ نحوست جگ سے
امن قائم ہو جائے ہر سو، ندا آتی ہے
لطف اندوزی ہو محسوس چمن میں اپنے
جب کبھی تازہ شگفتہ رو فضا آتی ہے

0
24
فرض اپنا بخوبی جو نبھاتے ہیں
دل سبھوں کا وہی تو جیت جاتے ہیں
آشنا جو نہیں الفت سے کیا جانے
"لوگ اسیر محبت کو ستاتے ہیں"
ان ہی راہوں میں پھنسنا ہے انہیں آخر
دوسروں کی رہ میں کانٹے بچھاتے ہیں

0
30
جو بوتے ہم صلہ اس کا جہاں میں پاتے ہیں
لبوں پہ پھر گلہ کاہے کو اپنے لاتے ہیں
یہ اعتماد اثر کا نتیجہ ہے پایا
"سدا ہم آپ کی باتوں میں آئے جاتے ہیں"
کبھی نہ تذکرہ اغیار سے غموں کا رہا
اداس رہ کے ہنسی ہونٹوں پر سجاتے ہیں

0
25
دن رات رہنا تکمیل خواب کی لگن میں
پائے ثبات ہے رکھنا کوشش و جتن میں
احساس ذات نادر، ہے احترام غائب
بیکل یہ دل ہوا جاتا ہے اسی چبھن میں
یا شوق ہے ادھورا یا پست فہم شاید
"کس کس طرح کی باتیں آتی ہیں میرے من میں"

0
36
حسن کردار کو بچا رکھئے
خیر اندیشی کو روا رکھئے
خوش قرینہ، مزاج اعلی ہو
"اپنے انداز کو جدا رکھئے"
تزکیہ نفس میں رہے کوشاں
قلب و ظاہر کو پارسا رکھئے

0
33
بہت غفلت میں گزرا وقت، حیوانی نہیں جاتی
لعیں شرماتا ہوگا پر یہ شیطانی نہیں جاتی
شرافت کو لبادہ میں چھپانا ہے ہنر مندی
قباحت خیز فتنہ جوئی، نفسانی نہیں جاتی
نظام دہر قائم ہے صداقت کے ہی بل بوتے
مسلم ہے یہ سچائی، مگر مانی نہیں جاتی

0
29
کیوں بھلا مظلوم کا ہر دن الم دیکھا کریں
ظرف سے معمور ہیں پھر کیسے غم دیکھا کریں
ہو چلا چاہت میں کب سے لب کشائی جرم ہے
"کب تلک دل کے تڑپنے کا ستم دیکھا کریں"
اپنے دانا ہونے کی واضح علامت ہے یہی
ہو پشیماں اور کچھ آنکھوں کو نم دیکھا کریں

0
34
نور حق کی جل گئی راہوں میں جب مشعل ہے یہ
ان گنت رہ گیر تب ہی پاچکے منزل ہے یہ
دل کے آگے پیکر احساس ہو جائے بے بس
"لگ چکا اب چھوٹنا مشکل ہے اس کا دل ہے یہ"
بات ہے تسلیم کے لائق مدلل جو رہے
کچھ اشارے ہیں مگر تفصیل میں مجمل ہے یہ

0
29
صدقہ آقؐا کے ہم کو سہارا ہوا
غرقیابی میں ناؤ کو کنارہ ہوا
کفر والحاد کی تیرگی مٹ گئی
"آمد مصطفیؐ سے اجالا ہوا"
سلسلہ جب وحی کا چلا آپؐ پر
مالک دو جہاں ﷻکا اشارہ ہوا

0
23
احساس جزبوں کا رہے، اظہار ہو نہ ہو
تعظیم واجبی کرے، معیار ہو نہ ہو
الفت میں موڑ آتے ہیں اکثر ہی پرخطر
لینا ہے امتحان، وفادار ہو نہ ہو
سنجیدگی مزاج میں رکھنا ضروری ہے
برتے بھی احتیاط، خبردار ہو نہ ہو

0
29
بے تابی کی ہیئت عیاں دیکھتے ہیں
جی رنجور محو فغاں دیکھتے ہیں
ہوئے ما بدولت ہیں دیدہ بصیرت
"تمھاری نظر سے جہاں دیکھتے ہیں"
صلہ پا گئے خوگر امن سارے
بسا کوبکو اب اماں دیکھتے ہیں

0
30
تمام کر دی شجاعت سے کھائیاں ہم نے
ملال و رنج کی سہ لی ہیں زردیاں ہم نے
کبھی نہ غیرت و عزت پہ آنچ آنے دی
"کسی کے پاؤں پہ رکھی نہ پگڑیاں ہم نے"
نوا بلند رہی احتجاج کی ہر دم
بدن پہ کھائی ہزاروں ہیں لاٹھیاں ہم نے

0
31
تمام نبیوں میں نرالی شان و عظمت آپؐ کی
شہ والا ؐ، حبیب کبریا ؐرسالت آپؐ کی
بنا کے عالمین میں ہیں منتخب شہ ہدیؐ
"جہاں جہاں ہیں انس و جاں وہاں نبوت آپؐ کی"
کہ جبرئیلؑ بھی نہ منتہی کو پار کر سکے
بیان عجز ہے والا تبار نسبت آپؐ کی

0
18
ناگفتہ کیفیت میں نبھانا کمال ہے
طوفاں کے چلتے دیپ جلانا کمال ہے
جوش جنوں کو دل میں بسانا کمال ہے
"موج غزل کا رنگ سجانا کمال ہے
اوروں پہ وقف زندگی رہتی ہے پر مزہ
رنجیدگی چھپا کے ہنسانا کمال ہے

0
19
اہلیت کھونے سے غضب ہوگا
خواب غفلت سے ہی عجب ہوگا
بار اندوہ کون سہ پائے
"کچھ خموشی کا بھی سبب ہوگا"
بن کے کندن لہک میں ابھرے جو
نور دیدہ وہ پھر ذہب ہوگا

0
24
غم کا چھپا ہے یادوں میں طوفان کربلا
بھر پائے گا نہ دل کا یہ خلجان کربلا
خوں ریزی کا وہ معرکہ گھمسان کربلا
بدحالی پر عدو بھی پشیمان کربلا
کرتی بیاں حسینؓ کی دلدوز داستاں
روداد کا اسی تو ہے عنوان کربلا

0
28
جینے کی لگن، فکر نہ تھی موت و فنا کی
رغبت نہ تھی اعزاز کی حشمت کی متا کی
راہ فی سبیل اللہ میں قربان کیا سب
بے لوث عمل سارے، نہ کچھ حرص جزا کی
منشائے خداوندی مقدم رہا ہر دم
"مورت ہیں حسینؓ ابن علیؓ صبر و رضا کی"

0
27
جس نےؓ نانا جانؐ کی پائی محبت کو سلام
جو نواسہؓ پر عطا، اس دست شفقت کو سلام
مرتضیؓ کے شیر کی ہے عرش عظمت کو سلام
فاطمہؓ کے لاڈلے کی بام رفعت کو سلام
چاند و سورج، عرش ہو یا فرش سب ماتم کناں
اعلی و کبری کربلا کی اس شہادت کو سلام

0
23
جب جب اٹھا سوال کبھی رہبری کا ہے
دل کی مٹانے تشنگی کا، تیرگی کا ہے
عقدہ کشائی سب کو پسر مرتضی ؓنے دی
یا مسئلہ ہے نور کا یا روشنی کا ہے
لہرائے گا یہ شان سے ہر سمت دیکھئے
"یہ پرچم حسینؓ بھی پرچم علیؓ کا ہے"

0
30
میدان کربلا میں حسینیؓ جلال تھا
بے شک یزیدیوں کا وہ وقت زوال تھا
تاریخ کے سیاہ ورق بھی گواہ ہیں
"بدلا یزید کیسی قیامت کی چال تھا"
مرعوب کوفی ہو گئے سب شہؓ کے سامنے
بے باک پن، جسور بڑا بے مثال تھا

0
25
ابھرنا ہے جہاں میں ہم کو مثل کارواں ہو کر
مصائب جھیلنا ہے خوش دلی سے مہرباں ہو کر
تصور کیا کرے جزبات الفت کا بھلا کوئی
"محبت مسکراتی ہے بہار جاوداں ہو کر"
نہ وقعت اور بچ پائی ہے قدر و منزلت اپنی
ذلیل و خوار ہیں اسباب و زر کے آسماں ہو کر

0
31
جو اہل بیتؓ سے دائم بھرتے دم وفا کا
اظہار عشق سے دہراتے سبق ثنا کا
ڈرتے یزید کے لشکر سے مگر نہیں ہم
"ہم نے سبق پڑھا ہے میدان کربلا کا"
چاہت حسینؓ کی ہے دارین کو سنوارے
خلد بریں مقدر ہو ان ہی پارسا کا

0
23
نیا سال آیا ہے اسلام کا عظمت لئے دیکھو
چلو کرتے اعادہ ہیں سبق دہرانے کا سارے
پکارے چیخ کر مظلوم کی درگت لئے دیکھو
کبھی احساس تو بیدار ہو جائے جی میں پیارے
گزر جائے نہ پھر یہ سال بھی غفلت لئے دیکھو

0
20
جو سب کی سنتا صدا، یارحیم بس تو ہے
بے مانگے کرتا عطا، یارحیم بس تو ہے
سوالی تھک سکے، پر مولی تھک نہ جائے گا
ہمیشہ در ہے کھلا، یا رحیم بس تو ہے
بہانے ڈھونڈتی ہے جس کی مغفرت ہر دم
کرم کا دریا روا، یا رحیم بس تو ہے

0
29
کیوں اعتراض کرتے ہو تم حجاب پر
بے سود طنز کستے ہو انتخاب پر
بے پردہ کذب کا ہونا تو یقینی تھا
ہر بار مات دشمن نے کھائی باب پر
تھا کچھ یہی وفائے صادق کا مقتضا
"لکھا تھا نام تیرا دل کی کتاب پر"

0
20
تعلیم کے طفیل ہی فیضان ہو گئے
تابندہ سوئی قوم کے ارمان ہو گئے
دشوار رہ گزر میں عزائم پرستی تھی
"رستے بہت کٹھن تھے پر آسان ہو گئے"
فردا سے بے خبر ہوگئے جب ہے با خبر
ناقد بھی دیکھ کے انہیں حیران ہو گئے

0
30
رہتے ہیں گل حسیں نگاہوں میں
خار چھپ جاتے ہیں گلابوں میں
مکر کے حیلہ کارگر ہوگئے
"سچ ہے ناپید اب نصابوں میں"
اپنی توقیر جان لو مومن
عظمت و شان ہے بساطوں میں

0
25
بھول ہو جائے گر بتا دیجے
تھوڑی اصلاح بھی کرا دیجے
ہم دل و جاں سے چاہتے ہیں صنم
"ہو سکے تو ہمیں دعا دیجے"
شوخ و گستاخ ہے روش لیکن
حزن دیجے، نہ ہی سزا دیجے

0
32
سچائی سمجھنا ہے، جگر سے دیکھو
نقطوں کو پرکھنا ہے، خبر سے دیکھو
انصاف پسندی کا تقاضہ ہے کچھ
"کتنے حسیں ہیں دل کی نظر سے دیکھو"
ہشیاری برتنے سے خسارہ ہو کم
طوفان کی خاموشی، خطر سے دیکھو

0
27
نور حق دلوں میں سب کے بھرا، وہ آپؐ ہیں
کل جہاں کو جس نے روشن کیا، وہ آپؐ ہیں
جو ہیں فخر انبیاؐ، ہیں امام انبیاؐ
اور ہے لقب شہ انبیاؐ، وہ آپؐ ہیں
ساتھ رب کے نام پیارے نبیؐ کا ہے جڑا
جن کا رتبہ افضل الانبیا،ؐ وہ آپؐ ہیں

0
24
ہوتی ہے پہچان بس انعام سے
با ہنر اکثر رہے گمنام سے
ڈھونڈتے کوتاہی اپنی رہتے ہیں
"کام رکھتے ہیں ہم اپنے کام سے"
جنگ کے ماحول نے بدلی فضا
لوگ ڈرتے امن کے پیغام سے

0
31
حیات نو کی شروعات کر کے آیا ہوں
وقار عالی کے جزبات کر کے آیا ہوں
ہو گر یہ چاک گریباں تو کام بن جائے
"رفوگروں سے ملاقات کر کے آیا ہوں"
تمیز اپنے پرائے کی درمیاں نہ رہی
ہر ایک فرد سے اخبات کر کے آیا ہوں

0
38
یہ ہے دل میں حسرت، ابھی سوچنا ہے
ذرا سی ہو مہلت، ابھی سوچنا ہے
نہ آساں ہے تکمیل خوابوں کی ہرگز
کٹھن ہے مسافت، ابھی سوچنا ہے
ہے عنوان و مضمون سے آشنائی
پڑھی ہے عبارت، ابھی سوچنا ہے

0
25
ملی ہم کو جو پستی کم نہیں ہے
رہا خواری پہ بھی ماتم نہیں ہے
شکستہ دل ہے میداں میں بظاہر
"مگر یہ سر ابھی تک خم نہیں ہے"
مداوا زخم کا ممکن ہو کیسے
اثر انگیز جب مرہم نہیں ہے

0
39
ہے ضامن جو سرور قلب کا مژدہ وہی ابھرا
مدینہ کی زیارت ؐ کے لئے ہر بار دل مچلا
حقیقت میں نگاہ عاصی تب معراج پا جائے
"نظر میں جب بھی عکس گنبد اخضر ؐ اتر آیا"
بتوں کو ماننے کی تھی روایت عام صدیوں سے
پرستش کی روش کا آپ ؐ نے نقشہ بدل ڈالا

0
29
ہمیشہ جزبے دلوں میں ابھارتے رہنا
سلیقہ سے یہ حجر تم تراشتے رہنا
گمان بد جی میں ہرگز نہ پالتے رہنا
"برا نہ کرنا بھلا سب کا چاہتے رہنا"
نہ بے وفائی برتنا، بھلے مصیبت آئے
سبق وفا کا تصور میں سوچتے رہنا

0
36
ہے ضروری وہاں رستمی کیجئے
ظلم کو روکنے قیصری کیجئے
تیرگی سے لڑے، روشنی کیجئے
ضوفشاں راستہ، ہر گلی کیجئے
رشتے مضبوط کرنے کی خواہش ہے گر
"کیجئے دائمی دوستی کیجئے"

0
35
مرحبا مصطفی ؐ، ہے تاج رسالت برتر
پیارے سرکار ؐ کی ہے شان، نبوت برتر
پیکر خندہ جبیں، آپ ؐ کی شفقت برتر
عالی کردار و عمل، دل نشیں سیرت ؐ برتر
کفر و باطل کی نحوست نے فنا پائی ہے
چھا گئی سارے جہاں پر جو ہے رحمت، برتر

0
21
ملت کے نوجواں ہیں وفادار، ناز کر
خدمت کے جزبوں میں ہیں گرفتار، ناز کر
گر دل میں کچھ وہ ٹھان لے، ممکن ہے سب انہیں
ہر وقت پائے ان کو مددگار، ناز کر
ذاتی مفاد سے پرے رہتی ہے سوچ بھی
بےلوث کرتے ہیں سبھی ایثار، ناز کر

0
21
نہ غفلت کو برتنا ہے ہمیں اس زندگانی میں
مسافر کی طرح جینا ہے، بس دنیائے فانی میں
نہ گنجائش ہے خوش فہمی کی تعبیر معانی میں
"یہ طئے ہے کوئی سمجھوتہ نہ ہوگا آگ پانی میں"
ہوئے رخصت نمایاں کارنامے کر کے جو دنیا سے
وہی کہلائے عادل اور برتر حکمرانی میں

0
28
محفل کو درودوں ؐ سے مہکائے ہوئے رہنا
اظہار عقیدت سے چمکائے ہوئے رہنا
پیمانہ کرو لبریز تم عشق محمد ؐ میں
"یہ آگ محبت کی دہکائے ہوئے رہنا"
محبوب ؐ خدا کے پیروکار بنیں سچے
امت کے لئے من کو تڑپائے ہوئے رہنا

0
25
اپنی ناکامی سے کیوں بیزار ہے
راہ منزل کی کہاں دشوار ہے
کل جہاں ہی بر سر پیکار ہے
"ہر طرف سے ہم پہ ہی یلغار ہے"
شانہ سے شانہ ملا تو ہے ضرور
سست رو اپنی مگر رفتار ہے

0
31
ذکر محمد ؐ کو بھلائیں کیسے
عشق نبی ؐ جو ہے، چھپائیں کیسے
گر فاصلوں میں تکلف ہے شامل
دلدوز بپتا کو سنائیں کیسے
ہے گنبد خضری ؐ بسا دل میں ہر دم
ان دوریوں کو ہم مٹائیں کیسے

0
31
دیر تک سوچتے رہتا گم سم
اک طرف یار وہ بیٹھا گم سم
ہے جدائی کی کسک دل میں لئے
ہجر کے درد کا مارا گم سم
پرکشش، شوخ اداؤں کے سبب
ہو گیا مستی میں رسوا گم سم

0
30
کیا بہاراں، کیا خزاں سب گلشنوں میں قید ہیں
باد و باراں، مہرواں سب بادلوں میں قید ہیں
اس کو پایا جو مقدر میں لکھا تھا ابھی
"اور کتنی خواہشیں ہیں جو دلوں میں قید ہیں"
شرط ہے سینے میں ایمان و یقیں پیوست ہو
تاج و کنگن پھر تمھاری ٹھوکروں میں قید ہیں

0
33
طیبہ کا وہ حسیں ہے منظر
شاہ و گدا سب اس کے خوگر
پایا جب ہے رب سے بلاوا
"آخر چمکا میرا مقدر"
دل کی دھڑکن آنکھ کا نور ہے
شہر مقدس ؐ عشق کا مظہر

0
27
سب پہ واجب ہے کہ انساں سے محبت کی جائے
دھرم کے نام پہ بالکل نہ تجارت کی جائے
پیار و ہمدردی، ملنساری، اخوت کی جائے
قوم و ملت کی دل و جان سے خدمت کی جائے
کیوں یہ معصوم چڑھیں بھینٹ بلی پر ہر وقت
"جنگ دنیا میں کہیں بھی ہو مذمت کی جائے"

0
30
دنیائے فانی سے تو سارے ہی جانے آئے
بندے تو عاقبت کا توشہ جمانے آئے
رنج و الم سے بھی یارانہ نبھانے آئے
"لگتا ہے اس جہاں میں ہم غم اٹھانے آئے"
دلکش یہ خوش نما تتلی، خوش نوا ہے بلبل
موسم بہار کے گلشن میں سہانے آئے

0
28
نگاہ فیض پاتا جا رہا ہے
مہارت فن میں لاتا جا رہا ہے
ہنر مندی دکھاتا جا رہا ہے
زمانہ بھر میں چھاتا جا رہا ہے
رہی یاری ہمیشہ ہے غموں سے
"مجھے غم راس آتا جا رہا ہے"

0
30
منزل کو عبور تیزرو کر
فیروزی کا جشن کو بکو کر
ہر وقت نہ ہو زباں درازی
قابو یہ مزاج تندخو کر
یکسوئی سے جائزہ ذرا لے
"کھوئی ہوئی شئے کی جستجو کر"

0
38
مجھے کیا پتہ، ہے یہ پیار دل میں حضور کم
ہے گماں مگر یہی ہوگا قدرے شعور کم
"مری زندگی میں ہوا نہیں ہے سرور کم"
جو عدو ہیں پر انہیں ہی لگے یہ بطور کم
میں نہ ڈگمگایا کبھی نہ شکوہ کیا کبھی
کئی رنج جھیلے نہ ہو سکا یہ صبور کم

0
28
صلہ محنت کا ہم پانے لگے ہیں
الم، افسردگی کھونے لگے ہیں
سنہرے لمحے جو آنے لگے ہیں
"ہمارے اشک اب بہنے لگے ہیں"
کبھی خوابوں میں جس کو تھا بسایا
مکاں تعمیر وہ کرنے لگے ہیں

0
29
بہبودئ ملت کا اگر خواب سجا دے
بیداری کی تحریک دل و جاں میں بسا دے
توقیر و بلندی کو مقدر میں سما دے
پھر قوم بھی سر آنکھوں پہ ان سب کو بٹھا دے
سبزہ نمو سنگلاخ زمیں جہد سے ہوتی
"پتھر کی ہتھیلی پہ کوئی پھول اگا دے"

0
29
دنیا سے کیوں دھوکہ ہو
کھونے پر بھی شکوہ ہو
محنت لگتی اپنی جب
تب نقصاں پر ، صدمہ ہو
کوتاہی ہو جائے گر
تو عصیاں سے توبہ ہو

0
23
دل کو تڑپائے عشق اقتضا ہے
بے قراری کا نام ہی وفا ہے
بازئ زیست پر یہ جاں فدا ہے
مقصد و مدعا جی میں بسا ہے
لطف بزم و رزم کا یہاں پایا
"زندگی کی تو دل نشیں ادا ہے"

0
29
فریب جو کبھی پایا، سراب جیسا ہے
فتور عقل ہے یا وہ خلاب جیسا ہے
یہ لمس جان بھرے سوکھے پیڑ میں یک لخت
یوں مسکرانا بھی عرق گلاب جیسا ہے
ذکی ہونے کی علامت کا عندیہ ہے ملا
"ترا سوال بھی یارا جواب جیسا ہے"

0
36
جہان کل کی زیبائی مرے سرکار ؐ کے صدقے
گلستاں کی ہے رعنائی مرے سرکار ؐ کے صدقے
منور چاند سورج ہوگئے ہیں آپ ؐ کے دم سے
"ستاروں نے ضیا پائی مرے سرکار ؐ کے صدقے"
چمن پاکیزہ خوشبو پھیلی ہے ہر سو فضاؤں میں
ہوا ہر کوئی شیدائی مرے سرکار ؐ کے صدقے

0
25
گر بات کوئی خانہ ء دل میں اتر گئی
غالب گماں ہے، قلزم ہستی نکھر گئی
دلبر کی دید بخت وری کو سنور گئی
"کہتے ہیں جس کو عید بلآخر گزر گئی"
ہم آہنگی فضائے چمن میں بھرے گی رنگ
جلوہ نمائی ہوگی جہاں تک نظر گئی

0
32
ہوش میں آ دکھا تو اپنی لیاقت غافل
قوم کو ہے تری بے حد ہی ضرورت غافل
رہبری کو دکھا، لے پھر سے قیادت غافل
زندہ کر لے وہ پرانی روایت غافل
کھوئی ہے جو میراث یہاں اسے پانا ہے
حاصل ہو سکے دوبارہ عظمت غافل

0
32
بے درد پایا ہے زوال اس قوم کا
ہرگز نہ بھولیں گے خبال اس قوم کا
صدیوں رہی چھائی حکومت شان سے
دل سے نہ نکلے گا ملال اس قوم کا

0
24
دل کو میرے اے چرانے والے
پیار کیا رہتا سکھانے والے
بھولیں گے کیسے اے جانے والے
عہد و پیماں کو نبھانے والے
زیب زخموں کی نمائش نہ دے گی
"داغ سینے کے دکھانے والے"

0
28
ستم طوفاں کرے برپا، خزاں ہونے نہیں دیں گے
چمن پر برق کو نا مہرباں ہونے نہیں دیں گے
نچھاور مدعا پر ہوں، فغاں ہونے نہیں دیں گے
فنا ہوں گے مگر جی کا زیاں ہونے نہیں دیں گے
عزائم پختہ ہیں تو، بے خطر کوئے طلب بڑھنا
گھٹائیں چھائی گر، نیرنگیاں ہونے نہیں دیں گے

0
29
آزمائش کی گھڑی میں سبھی ہمت دکھائیں
جلد بازی نہ کریں، فہم و فراست دکھائیں
چالبازی کو سمجھ جائیں، ذہانت دکھائيں
نا سمجھ ہم نہ بنیں، عقل و بصیرت دکھائیں
اپنے کردار سے شرمندہ عدو ہو جائے
بدتمیزی کرے کوئی تو شرافت دکھائیں

0
22
دیکھ چہرہ جانے جو احوال دل کا
در حقیقت پائے وہ اکمال دل کا
دل بے چارہ سہ گیا ارذال دل کا
"درد دے کر پوچھتے ہیں حال دل کا"
ماضی ء مطلق سے گھبرائیں نہ ہرگز
بدلے گا میزانیہ امسال دل کا

0
21
بزم افروز ہم سجاتے ہیں
جلوہ تابی کو پھر دکھاتے ہیں
شومئی بخت سہہ جو جاتے ہیں
"اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں"
بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے
جو بھی مظلوم کو رلاتے ہیں

0
26
اسلاف کی قربانی پہ نازاں ہے ابھی تک
اس راہ عمل کے لئے کوشاں ہے ابھی تک
تذلیل سے تردید سے لرزاں ہے ابھی تک
"بے لطف مگر گر دش دوراں ہے ابھی تک"
تہذیب و شرافت میں، رواداری میں ڈھل مل
کردار سے انسان بھی حیواں ہے ابھی تک

0
31
کیا سبب ہے مسکراتے کیوں نہیں
یا ہے مجبوری بتاتے کیوں نہیں
داستان غم سناتے کیوں نہیں
رنج کو ہلکا کراتے کیوں نہیں
زینہ ناکامی کا نااہلی رہی
اس خجل کو اب اٹھاتے کیوں نہیں

0
30
ماحول شگوفوں سے بھرا عید کا دن ہے
آ مجھ کو گلے سے تو لگا عید کا دن ہے
ہے وصل کا موسم جو چلا عید کا دن ہے
"دل دل سے ملاؤ تو ذرا عید کا دن ہے"
سینہ سے نکل جائے یہ کینہ کی نحوست
سارے گلے شکوؤں کو بھلا عید کا دن ہے

0
37
دل و جان میں ہے عقیدہ فلسطین
یہ توقیر و عظمت کا جزبہ فلسطین
لہو میں ہے لت پت ہمارا فلسطین
مگر ہے عدو پر طمانچہ فلسطین
ہوئیں بدر کی یادیں تازہ کرم سے
نہ آساں تجھے ہے ہرانا فلسطین

0
28
ہم عید ترے بن نہ منا پائے فلسطین
ہم سب کے دلوں کو تو سدا بھائے فلسطین
جو قبلہ ء اول پہ غاصب ہیں یہودی
اللہ کا غضب ان پہ چلا آئے فلسطین

0
27
عید کی سوغات کے لمحے لبھانے آگئے
دیکھئے موسم یہ دوبارہ سہانے آگئے
رنجشیں ساری دلوں کی ہے بھلانے آگئے
"مومنوں خوشیاں منانے کے زمانے آگئے"
آ گئے ہیں بھول کر سارے گلے شکوؤں کو ہم
روٹھے یاروں کو گلے سے ہم لگانے آگئے

0
23
محمد ﷺ کے روضہ کی گر دید ہوگی
دل و روح کی اپنے پھر عید ہوگی

0
26
دل میں رہے گا اک ملال اے دوستو
دیکھیں نہ یثرب کا جمال اے دوستو
محبوب ؐ کا آئے خیال اے دوستو
"ہے عشق ہوتا لازوال اے دوستو"
خیر الوری ؐ، خیر البشر ؐ، خیرالانام ؐ
رتبہ ہے پایا بے مثال اے دوستو

0
33
لب پہ ہر دم ہے صل علی ؐ مصطفی ؐ
آپ ؐ پر دل فدا ، جاں فدا مصطفی ؐ
تاج نبیوں کا سر پر سجا مصطفی ؐ
"رب ﷻ کے محبوب ہیں باخدا مصطفی ؐ"
کل جہاں جن کی آمد سے روشن ہوا
آفریں مرسلیں ؐ، مرحبا مصطفی ؐ

0
35
غم ہجراں میں دل لگتا نہیں ہے
بجائے سہنے کے چارہ نہیں ہے
زبان حال پر یارا نہیں ہے
ستم محبوب کو پروا نہیں ہے
محبت صرف دل میں ہے پنپتی
یہ پودا عقل میں اگتا نہیں ہے

0
27
فضل سے لیلتہ القدر پھر آئی ہے
ساتھ پروانہ ء مغفرت لائی ہے
آنکھ نور و تجلی کو ترسائی ہے
دل سے ہر کوئی اس شب کا شیدائی ہے
گڑگڑاتے ہوئے بندہ مانگیں دعا
بخت روشن ہو جائے تمنائی ہے

0
25
نوجواں! مغربی انداز و تفکر سے نکل
طرز اغیار پسندی کے تسخر سے نکل
صاحب ظرف کبھی اپنے تکبر سے نکل
"پیکر ناز کبھی ذات کے پتھر سے نکل"
بے حسی، بے بسی، بے ہودگی سے ناطہ توڑ
ذلت وخواری کے ارذل سے تصور سے نکل

0
21
روزے سبھی قبول خداوند ہو جائیں
سب نیکیاں ہماری تنومند ہو جائیں
شر و فتن سے لڑنے بھی چوبند ہو جائیں
رمضان کے طفیل ظفر مند ہو جائیں
شدت کی بھوک و پیاس کا سہنا گوارہ ہے
امر الہی میں ہی رضامند ہو جائیں

0
17
عنایت، عطا، درگزر اور بخشش
سراسر یہ اعزاز و اکرام پایا
شب قدر خیرالامم کی ہے پہچاں
کسی نے نہ ماقبل جو بام پایا

0
23
کھل جائیں سبھی علم و عرفان مدینے میں
چھائیں رہیں انوار و سبحان مدینے میں
بیمار کو مل جائے مہران مدینے میں
"سرکار ؐ کا جاری ہے فیضان مدینے میں"
اک سمت ملے کوئے خواہش کو وہاں اپنی
جب سارے حوائج ہوں قربان مدینے میں

0
24
جو اعتکاف میں خوشنودی رب کی پاتے ہیں
خدا سے اپنے گناہوں کو بخشواتے ہیں
ہو فاصلہ بھی جہنم میں اور ان کے بیچ
جو درمیاں کھڑی وہ خندقیں کراتے ہیں

0
21
اشک مژگاں پر نکل آئیں بہانہ ہوتا ہے
بھائیں وہ ربﷻ کو مقدر میں مدینہ ہوتا ہے
دل فنا ہو عشق آقا ؐ میں، دہانہ ہوتا ہے
"مصطفی ؐ کے عاشقوں کا دل خزانہ ہوتا ہے"
بخت میں جس کے بلاوا لکھ دیا جائے یہاں
روضہ ؐ کی پھر وہ زیارت کو روانہ ہوتا ہے

0
21
سینہ میں ہو ہر دم بسی آقا ؐ کی محبت
ویران ہے سینہ نہ ہو گر ان ؐ کی مودت
صدقہ میں ہمیں مل گئی فائق سی ہے عظمت
"نعمت ہے ہمارے لئے سرکار ؐ کی نسبت"
بن پائیں غلام شہ لولاک ؐ وہ سارے
نبیوں نے جتائی تھیں یہی مولیﷻ سے چاہت

0
19
ہم سے بچھڑنے والے اے رمضان الوداع
دل موہ لینے والے اے مہمان الوداع
پر ذائقہ، لذیز سے پکوان الوداع
پاتے سحر و فطور میں اعلان الوداع
من کا سرور و کیف، سعادت کے پاسباں
چین و قرار، دل کے او فرحان الوداع

0
27
معبودﷻکے سوا ہم کو سہارا نہیں کوئی
ہو جائے کرم اس کا، دلاسہ نہیں کوئی
خوش بختی یا بد بختی دلاتا نہیں کوئی
"تقدیر کے لکھے کو مٹاتا نہیں کوئی"
ٹل سکتی ہے گرداب بلا فضل سے تیرے
طوفاں میں سفینہ کا کنارا نہیں کوئی

0
33
بے حس ضمیر کا اپنے سماں بدل ڈالو
غبار دل کو ہٹا کے جہاں بدل ڈالو
سنوارو بخت یہ سود و زیاں بدل ڈالو
"نزول صبح ہے خواب گراں بدل ڈالو"
چمن کدہ سے یہ ابر سیاہ چھٹ جائیں
بہار رنگ و بو چھائے، خزاں بدل ڈالو

0
32
نور ہی نور ہے اور فیضان ہے
پیارے آقا ؐ پہ اترا جو قرآن ہے
بس گیا دل میں پختہ یہ ایقان ہے
"آپ ؐ ختم رسل ؐ میرا ایمان ہے"
آئے گا بعد ان ؐ کے نہ کوئی نبی
صاف کہتا یہی ہم سے فرقان ہے

0
23
حبیب ؐ کبریا کو ایک جھپکی سی آئی
انہیں خدا ﷻ سے خبر ایک فوری سی آئی
تھے جبرئیلؑ اٹے گرد میں جو سب سے آگے
ہزار نوری فرشتوں کی ٹولی سی آئی
لگام گھوڑے کی تھامے مدد کو آ رہے تھے
رسول ؐ جوش میں فرماتے آگے جا رہے تھے

0
26
آپ ؐ نے تضرع سے گریہ زاری فرمائی
کاوشیں خداﷻ کو منوانے ساری فرمائی
وعدۂ خداوندی کے لئے ہوئی تکرار
لب سے بس دعا ء نصرت ہی جاری فرمائی
تیز رو ہواؤں سے شعلہ جنگ کے بھڑکے
شاہ دو جہاں ؐ تب الحاح و عجز میں بیٹھے

0
27
غزوۂ بدر کا باقاعدہ آغاز ہوا
امن طرفین سے یک لخت ہی ناساز ہوا
شیبہ عتبہ جو قریشی تھے وہ آگے آئے
لڑنے انصاری ؓ مقابل ہوئے تو ناز ہوا
فخر سے کہنے لگے، ان سے نہیں لڑنا ہے
تم میں ہو کوئی قریشی اسے ہی آنا ہے

0
21
آتی ہے بس مدینہ سے خوشبو طہور کی
عنبر کی زعفران کی عود و بخور کی
برسات رحمتوں کی چلی ہے غفور کی
چادر تنی ہے گنبد خضری پہ نور کی"
ہر رسم مشرکانہ فنا ہو گئی یہاں
عالم میں خیر ہر سو ہے چھائی ظہور کی

0
33
حکم پاتے ہی چلے آقا ؐ مدینے کے لئے
رب کی طاعت میں وطن چھوڑا مدینے کے لئے
کفر کے سارے عزائم کا پتہ جب لگ گیا
ساتھی تب بوبکر کو پایا مدینے کے لئے
دیکھ پائے کچھ نہیں وہ دشمن دیں آپ ؐ کو
دھول جھونکی راستہ پکڑا مدینے کے لئے

0
26
شفیع المذنبیں ؐ کہيے، انہیں شمس الضحی ؐ کہیے
حبیب کبریا ؐ کہیے، انہیں روحی فدا ؐ کہیے
رسالت کے، نبوت کے امام لانبیا ؐ کہیے
"جب ان ؐ کا نام آئے مرحبا صل علی ؐ کہیے"
سر محفل بیاں کر دے جو کوئی سیرت آقا ؐ
تقاضائے عقیدت میں سبھی بدر الدجی ؐ کہیے

0
23
جو تھا بدخلق بنا معرکے کا وہ ایندھن
کہتا تھا حوض کا اس پانی پی لوں گا دشمن
بد چلن نام سے مخزومی کوئی اسود تھا
اپنی ہٹ دھرمی دکھانا یہی بس مقصد تھا
حوض کو ڈھا دوں گا یا اپنی یہ جاں دے دوں گا
عہد سے پیچھے کبھی مڑ کے نہیں دیکھوں گا

0
23
آمنے سامنے لشکر جو مقابل آئے
تب مخالف سبھی حق والوں کے باطل آئے
جنگی سامان کا ساروں پہ نشہ حاوی تھا
وہ تکبر لئے میدان میں غافل آئے
ہار شیطان پرستوں کے مقدر میں تھی
شان مومن جو عیاں ان کے تدبر میں تھی

0
21
دین اسلام کا وہ معرکہ پہلا ہی تھا
بدر میں وہ بے سرا قافلہ نکلا ہی تھا
تین سو تیرہ کی تعداد بہت کم تھی مگر
دیں پہ مر مٹنے کے جزبہ سے وہ آیا ہی تھا
گزری تھی رات صحابہ کی بڑی راحت میں
کفر کے خیمہ نے شب کاٹی مگر وحشت میں

0
22
گنبد خضری کی جو جالی ہے
دید ہو جائے آس پالی ہے
ذات سب میں تری نرالی ہے
"تو ہی آقا ؐ ہے تو ہی والی ؐ ہے"
جو ہے نور الہدی ؐ، شفیع امم ؐ
شان پائی بلند و عالی ہے

0
40
سحر ہے جاں فزا، پرضیا شام ہے
نعمتوں کی رسائی سر بام ہے
ہو گیا رب کا بندوں پہ انعام ہے
"فضل و برکت کا جم ماہ صیام ہے"
کر لیں آنکھوں کو اپنی ذرا اشکبار
مغفرت ہوچلی دیکھئے عام ہے

0
28
پیارے حضور ﷺ ہم کو بتا کر چلے گئے
جنت کی راہ سب کو دکھا کر چلے گئے
پستی سے رفعتوں پہ بٹھا کر چلے گئے
"سویا ہوا نصیب جگا کر چلے گئے"
ہرگز یتیمی میں نہیں چھوڑا ہے آپ ؐ نے
امت کو ہر طریقہ سکھا کر چلے گئے

0
25
نبی مرسلیں ؐ جیسا آیا نہیں ہے
رسولوں میں سردار ؐ دوجا نہیں ہے
شہ مصطفی ؐ سا جو اعلی نہیں ہے
"محمد ؐ سا دنیا میں دیکھا نہیں ہے"
شہ مجتبی ؐ کا نہ دل ہو یہ شیدائی
دلوں میں ہے دنیا پہ عقبی نہیں ہے

0
18
بات ہے سچ یہی ساروں کے دل کو لبھاتی امنگ
لازمی شامل زیست میں بھی ہو جاتی امنگ
خواب میں بھی تاثیر کو خوب ہے لاتی امنگ
سب کو دنیا میں پرعزم بناتی امنگ
آس نہیں چھوڑی تو کچھ بھی نہیں چھوڑا
سب آسان ہو من میں پنپ گر پاتی امنگ

0
31
مغفرت کا رحمتوں کا ہے مہینہ آگیا
ہے عبادت کے لئے موسم سہانا آگیا
نعمتیں سارے جہاں کی اس کو پانا آگیا
روٹھے رب کو گر سلیقے سے منانا آگیا
پا سکے گا وہ مقدر میں علوئے مرتبہ
دنیوی لذات کو اپنی دبانا آگیا

0
18
نفس کو اپنے گر فنا کرتے
رب کی حاصل جو ہم رضا کرتے
جزبہء دین میں جیا کرتے
"سجدۂ شوق یوں ادا کرتے"
امتحاں میں یہاں اترتے کھرے
تاج ان کے ہی سر سجا کرتے

0
22
مدحت ؐ کو اپنے ہونٹوں پہ جو بھی سجا گیا
وہ مشکبو کو ہر سو بکھرتا چلا گیا
ذکر نبی ؐ میں قلب تاثر دکھا گیا
"یاد ان ؐ کی آئی روضہ تصور میں آ گیا"
بوبکر ؓ دائیں ہیں تو عمر ؓ بائیں آپ ؐ کے
منظر حسیں مدینہ کا دل میں سما گیا

0
35
تیرے ہی نام کی سارے چاہیں برکت اللہ
محتاج بن کے مانگیں تیری ہی رحمت اللہ
ہے لائق پرستش، ہے لائق اطاعت
ہم ایسی ذات کی کرتے ہیں عبادت اللہ
اول بھی تو ہے آخر بھی تو، ترا نہ ثانی
ہے بے مثال عالم میں تیری وحدت اللہ

0
33
دوسروں کے یہ سہارے نہیں اچھے لگتے
بے کسی کے بھی نظارے نہیں اچھے لگتے
موج سرکش کے یہ دھارے نہیں اچھے لگتے
"ہم کو دریا کے کنارے نہیں اچھے لگتے"
آب الفت سے بجھانی ہے یہ نفرت کی آگ
نفرتوں کے یہ شرارے نہیں اچھے لگتے

0
29
تشنگی دل کے ہماری اے خدا تو بجھا دے
گنبد خضری ؐ کی ہم کو تو زیارت کرا دے
خواب جو پالے ہیں تعبیر بھی مالک دلا دے
"زندگی میں ہمیں اک بار مدینہ دکھا دے"
چشم نم کرتے ہوئے حاضری روضہ کی مانگیں
عشق کے مارے ہوئے ساروں کو مولی دوا دے

0
39
برپا ہو لاکھ کوئی یہ طوفان سامنے
بن کے سبھی ڈٹیں گے جو چٹان سامنے
ہرگز نہ خواب اپنے فراموش ہو سکے
چاہے حسین آئے شبستان سامنے
حزن و ملال کچھ نہ رہ پاتے ہیں دل میں تب
رہتے ہیں جب یہ رنگ گلستان سامنے

0
29
غایت درجہ کی ہے عقیدت آقا ؐ سے
تن من میں چھائی ہے محبت آقا ؐ سے
رو رو کے مانگیں گے شفاعت آقا ؐ سے
"کہہ دیں گے سب، اشک ندامت آقا ؐ سے"
ہر دم ہی تبلیغ کا فرض نبھائیں گے
پائی جو صدقہ میں نیابت آقا ؐ سے

0
29
خیر البشر ؐ ہے، اور جو خیر الانام ؐ ہے
ان پر قرار پائی نبوت تمام ہے
ذکر نبی ؐ ہی باعث کیف دوام ہے
"باد صبا کے لب پہ درود وسلام ؐ ہے"
دنیا بھی چمکے اور سنور جائے آخرت
سرکار ؐ کا جو بن سکے ادنی غلام ہے

0
21
جیتنا ہے سدا کہا تھا نا
مت کبھی ہارنا کہا تھا نا
کچھ نہ کرنا دغا کہا تھا نا
وعدہ کرنا وفا کہا تھا نا
التجا درگزر کی لب پر ہو
گر ہو جائے خطا کہا تھا نا

0
30
بے سوچے اجنبی سے ہوئی دل لگی سی تھی
چنگاری دل میں ایک وفا کی دبی سی تھی
آنکھوں میں پیار، من میں عجب کھلبلی سی تھی
بے سمجھے برتی اس نے ہی پر بے رخی سی تھی
باتوں سے انبساط ٹپکتا چلا گیا
چہرے سے کیوں جھلکتی یہ افسردگی سی تھی

0
54
یہ پلکیں ہیں بچھائی ماہ رمضاں کی عقیدت میں
رہیں گے ہم سدا مشغول مولی کی عبادت میں
فنا کر دیں گے اپنے نفس کو رب کی اطاعت میں
لئے ہاتھوں میں ہم قر آن بیٹھیں گے تلاوت میں

0
34
یہ بدر الدجی ﷺ پر ہے ختم نبوت
یہ شمس الضحی ﷺ پر ہے ختم نبوت
نہیں آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی ہو
حبیب خدا ﷺ پر ہے ختم نبوت
بلند جاہ و منصب پہ فائز ہیں آقا ﷺ
شہ انبیاء ﷺ پر ہے ختم نبوت

0
33
مرادیں ساری بر آتی شب برات میں ہیں
دعائیں رنگ بھی لاتی شب برات میں ہیں
حیات و موت کے فیصلے اسی میں ہوں طے
خطائیں بخش دی جاتی شب برات میں ہیں
ناصؔر مجگانوی

0
30
شکوے لبوں پہ اپنے سجایا نہ کیجئے
رشتوں میں تلخیوں کو بڑھایا نہ کیجئے
حساس دل کسی کا دکھایا نہ کیجئے
"لفظوں کے تیر لوگو! چلایا نہ کیجئے
پانے کی جستجو سے ہی انساں ہو کامراں
بے جا ہو خواب دل میں بسایا نہ کیجئے

0
34
جو ہر کسی کو پیاری ہو، اردو ہے وہ زباں
من کے سبھوں کو بھائی ہو، اردو ہے وہ زباں
تفریق ذات پات کی جس نے بھلائی ہو
شیرینی گھول پائی ہو، اردو ہے وہ زباں

0
28
قوم و ملت کی بھلائی کے لئے جیتا ہو‌ں
اس کے خدمت کی تمنا ہی جی میں پالا ہوں
بے کسوں اور ضعیفوں کی مدد کرتا ہوں
نالہ گر کی بھی مدارات پہ میں مرتا ہوں
گندے ماحول میں انسان بہک سکتا ہے
جو بہک جائے اسے سیدھی رہ پر لاتا ہوں

0
34
زمانہ میں تجھ سا نہ کوئی حسیں ہے
ترا ہی تو چہرہ فقط دل نشیں ہے
جگر میں یہی درد و غم جاگزیں ہے
"سنائیں اسے کیسے سنتا نہیں ہے"
لیاقت اجاگر کريں اپنی پہلے
گڑھے سر پہ تب اپنے تاج و نگیں ہے

0
41
امیروں سے گلے ملنا، غریبوں کو مسل دینا
بری ہو جائے ثروت مند، بے بس کو کچل دینا
حمایت کذب کی کرنا، صداقت سے ہے بیزاری
جو بے جا ہے روش دنیا کی اب اس کو بدل دینا

0
37
بیتابیوں کے بڑھنے کو الفت ہی کہتے ہیں
ہو بے قرار دل تو محبت ہی کہتے ہیں
خوش بخت رہتے ہیں وہی پاتے وفا یہاں
سچا رفیق جو ملے، قسمت ہی کہتے ہیں

0
28
بساؤں گھر مدینہ جا کے میری اک تمنا ہے
بناؤں جائے مسکن میں وہاں عزم و ارادہ ہے
نہ آؤں میں پلٹ کر شہر بیضا سے یہ ہے چاہت
حقیقت میں یہی عشق محمد ﷺ کا تقاضہ ہے

0
42
چہرے پہ ہے ہنسی تو زمانے کے واسطے
پالے ہیں غم تو دل میں مٹانے کے واسطے
ملنا ہے خاص بات بتانے کے واسطے
"سینے کے داغ تم کو دکھانے کے واسطے"
کرتے ہیں اہتمام کبھی بزم کا یہاں
کچھ زخم روبرو یہ سجانے کے واسطے

0
46
درد دل آشنا جگر ہوتا
پھر گراں قدر وہ گہر ہوتا
رنج و راحت کو بانٹتے مل کر
"کوئی میرا بھی ہم سفر ہوتا"
یوم و شب ایک ہی لگن ہوتی
دیرپا رہ سکے اثر ہوتا

0
51
گھبرا کے امتحاں سے یہاں جو پلٹ گیا
وہ مقصد حیات سے ہی اپنے ہٹ گیا
موسم بدلتے رہتے ہیں، سوکھا کبھی تو مینھ
"برسات ختم ہو گئی دریا سمٹ گیا"
مدت سے بچھڑے یار کی گر دید ہو کہیں
دل کی مٹانے تشنگی پھر وہ چمٹ گیا

0
28
معراج کے سفر کا قرآں میں تذکرہ ہے
سردار انبیاء ﷺ کی تکریم انتہا ہے
فخر الرسول سا ہے دوجا کہیں نہ ہوگا
وہ دو جہاں کے والی محبوب ﷺ کبریا ہے

0
32
سنا ہے حامیوں کو اپنے جو رسوا نہیں کرتے
وقار و مرتبہ کو وہ کبھی کھویا نہیں کرتے
ہوا کرتے ہیں فطرت سے سلیم القلب جو بندے
گمان بد کو ہرگز ذہن میں پالا نہیں کرتے
جو نیکوکار ہوتے ہیں، غرض اوروں سے ان کو کیا
کسی کی رہ میں وہ اٹکاؤ یا روڑا نہیں کرتے

0
38
ہوتی ہے لوگوں کو لغو سی بات پہ حیرت، جانے دو
حضرت انساں کی رہتی ہے بس یہی فطرت جانے دو
ہے پر لطف سماں بھی اور ہیں پر آشوب فضائیں بھی
ہر سو ہنگام گل بھی، اور ملال بکثرت جانے دو
کیا او ستم راں بھول گئے تم، جو اسباب زوال رہیں
صد افسوس نہ روک سکے بھی اپنی بغاوت جانے دو

0
35
وعدۂ محبت کو جو یہاں نبھائیں گے
منزل وفا اپنی سامنے وہ پائیں گے
دل کے سارے زخموں کو سینے میں چھپائیں گے
"مشکلیں پڑیں گی جب اور مسکرائیں گے"
جستجوئے پیہم نے حوصلہ میں جاں بھر دی
اب قدم نہ میداں میں اپنے ڈگمگائیں گے

0
43
سرکار مدینہﷺ کی محبت میں فنا ہیں
سردار پیمبرﷺ کی مودت میں فنا ہیں
ہے پیار ہمیں آپﷺ سے بے ساختہ، بے لوث
بدرالدجیﷺ کی سارے عقیدت میں فنا ہیں

0
41
تمکیں ہے با وقار ہے یوم جمہوریہ
دلکش، حسیں بہار ہے یوم جمہوریہ
دستور نے عوام کو قوت نصیب کی
اعزاز و افتخار ہے یوم جمہوریہ
سر سبز، لہلہاتی بھی شاخیں شجر کی ہیں
مانند شاخسار ہے یوم جمہوریہ

0
44
شکستہ رہ کے سعی کی طرف نہیں دیکھا
ستم گری ہے کمی کی طرف نہیں دیکھا
تھکن اٹھائی غمی کی طرف نہیں دیکھا
"کبھی خوشی سے خوشی کی طرف نہیں دیکھا"
کٹھن سفر میں رکھیں عزم پختہ گر دل میں
تپش، جلن، لو کسی کی طرف نہیں دیکھا

0
54
مریض عشق کی تو بس دوا محبت ہے
سکون قلب کی بھی انتہا محبت ہے
ہوئی ہے آپ ﷺ کی بعثت ہی باعث رحمت
"مرے حضور ﷺکی ہر اک ادا محبت ہے"
نہ خوف کھائیں کبھی ہم، نہ ڈگمگائیں قدم
کہ حق کی راہ میں جاں وارنا محبت ہے

0
36
ہر دم ہی میں رقم کروں مدحت حضورﷺ کی
الفاظ میں پرو دوں عقیدت حضورﷺ کی
سردار بھی، امام بھی، محبوب بھی ہیں آپﷺ
نبیوں میں سارے اعلی نبوت حضورﷺ کی
ہے صدقہ میں فریضۂ دعوت عطا ہوا
خیر الامم ہے لاڈلی امت حضورﷺ کی

0
46
بسی سینہ میں ہے عقیدت کی خوشبو
مچلتا ہے دل پا کے الفت کی خوشبو
سدا جاری ہے لب پہ نام محمد ﷺ
فضاؤں میں مہکی محبت کی خوشبو

0
38
بھلا پوچھے تو کوئی قوم و ملت کے سپوتوں سے
کہاں کھوئی حمیت جانے، غیرت کے سپوتوں سے
ندارد ہے، مودت بھی، مروت بھی، مسرت بھی
سبب آخر ہے کیا سمجھے اخوت کے سپوتوں سے
مصیبت میں ڈٹے رہنا ہی پایا ہے وراثت میں
نہ چھوٹے صبر کا دامن عقیدت کے سپوتوں سے

0
33
لائی ہے آس و ارماں، یکم جنوری
اس پہ ہیں سارے نازاں، یکم جنوری
پھیلی ہے جب مبارک کی ہر سو صدا
چہروں پر دوڑی مسکاں، یکم جنوری
غم کی تاریکیوں کو بھلایا ہے اب
شمع کر دی فروزاں، یکم جنوری

0
42
لائی ہے آس و ارماں، یکم جنوری
اس پہ ہیں سارے نازاں، یکم جنوری
پھیلی ہے جب مبارک کی ہر سو صدا
چہروں پر دوڑی مسکاں، یکم جنوری
غم کی تاریکیوں کو بھلایا ہے اب
شمع کر دی فروزاں، یکم جنوری

0
27
صحرا نشین تو دنیا سے فرار چاہے
دنیا پرست کیسے عشرت، قرار چاہے
ہو شوخیاں گلوں کی، ہو غنچوں کا تبسم
مشتاق دید تو گلشن میں بہار چاہے
چین و سکوں کی رغبت محبوب کو پکارے
چاہت کے آشیاں میں وہ کچھ قرار چاہے

0
45
ہو آمد نئے سال کی کچھ سہانی
ہو ساگر کے ساحل پہ محفل سجانی
کہ گونجے پٹاخے، ہو جشن چراغاں
چلو مل کے اپنائیں گے رت پرانی
نہ ماتھے پہ کوئی شکن ہو نہ الجھن
بھلا کے گلے رسم بھی ہے منانی

0
27
شرق و غرب نے منظر وہ حسین دیکھا ہے
آپﷺ کی مبارک آمد سے نور پھیلا ہے
عام ہو گئی جب یکتا پرستی کی دعوت
شرک و کفر کا پھر عالم سے زور ٹوٹا ہے
ہیں عرب عجم، اعلی ادنی سارے اک صف میں
اونچ نیچ کا بھی باقی نہ کوئی جھگڑا ہے

0
35
ہر چیز میں جھلکتی ہے قدرت خدا تری
ہر خیر و شر میں رہتی مشیت خدا تری
توفیق نیکیوں میں بھی رہتی ہے درمیاں
اعمال سے وسیع ہے رحمت خدا تری
ہے وحدہ بھی تو اور تو ہی لاشریک لہ
عالم میں بے نیاز ہے وحدت خدا تری

0
47
نہ کیوں ہوں شادماں آزاد ہیں ہم
نرالا ہے سماں آزاد ہیں ہم
غلامی کے چھٹیں بادل ہیں سارے
بنا اپنا جہاں آزاد ہیں ہم

0
51
الفت کا میں اپنے کبھی اظہار کروں گا
سوئے ہوئے جزبات کو بیدار کروں گا
تنہائی میسر ہو سکے فاش کروں راز
بے لوث وفا کا کہیں اقرار کروں گا
بھٹکے ہوئے راہی کے اگر بھیس میں مل جاؤ
موسم ہو حسیں رکنے کا اصرار کروں گا

0
65
رچی ہے خوشبو فضا میں گلاب آزادی
زباں پہ جاری ہے ہر سو خطاب آزادی
چڑھائیں گردنیں علما نے سولی پر اپنی
"کبھی تو کھول کے پڑھ لے کتاب آزادی"
گواہ شاملی کی جنگ خونچکاں بنی ہے
لہو بہا کے ہوئے فیضیاب آزادی

0
82
پڑھ رہا ہوں سلام چاہت میں
در پہ کر لوں قیام چاہت میں
پیارے آقا ؐ پہ جان و دل ہے فدا
عشق کا پی لوں جام چاہت میں

0
54
گناہوں کے سبب عذاب ملتا ہے
بھلائی کا مگر ثواب ملتا ہے
نصیب اوج کا یہ باب ملتا ہے
"صنم کے ملنے سے گلاب ملتا ہے"
حشم خدم، نعم کرم کا ہو بھرم
بشر وہ پھر بہ آب و تاب ملتا ہے

58
بجلی ہو منقطع تو ہے، دشوار رابطہ
موسم میں ہو خرابی، ضرردار رابطہ
رسم معانقہ کو ادا کرنے ہو پہل
تہوار عید کا ہے، سزاوار رابطہ
سکھ میں ہزار ساتھی ملے، دکھ میں نا کوئی
کرتے ہیں جو غمی میں اثردار رابطہ

0
68
تقاضائے طبیعت زر کی خواہش میں مچل جائے
تعیش کی تپش زوری سے دل اپنا ابل جائے
نہ مغلوب گماں ہونا، نہ کاوش سے مکرنا ہے
"ہوائیں سر پھری تھم جائیں تو موسم بدل جائے"
ہے رغبت تو مقدر ہو درخشاں طفل مکتب کا
اگر جہد مسلسل کے یہاں سانچہ میں وہ ڈھل جائے

0
70
حکم خالق کا ہیں لائے مصطفی ؐ
جانفزا مژدہ سنائے مصطفی ؐ
دین برحق کا تعارف کر دیا
"راہ حق ہم کو دکھائے مصطفی ؐ"
جم گئی وحدانیت سینوں میں ہے
عزوجل سے ملائے مصطفی ؐ

0
48
قلب مضطر سے جو ارمان نکل آتے ہیں
زیست میں ویسے ہی فرحان نکل آتے ہیں
ابتلا میں تو نہ کمیاں رہیں تھیں کچھ لیکن
"ملک غم سے نئے فرمان نکل آتے ہیں"
بخت برگشتہ میں بیدار دلی پیدا ہو
ضوفشاں شمع شبستان نکل آتے ہیں

0
61
ابن حیدر ؓ پہ دل یہ شیدا ہے
عالی اس شان کا ہی جلوہ ہے
ظلمت رنج میں سکت پانے
"حوصلہ کربلا سے ملتا ہے"
ہے گماں سے پرے پرکھ لینا
بار اندوہ جو من پہ چھایا ہے

0
55
حزن و الم سے پھیلی ہر سو فضائے غم ہے
عشق حسین ؓ میں بھی جاری نوائے غم ہے
سبط نبی پہ وارے اہل و عیال اپنی
"احساس کربلا ہے، دل میں صدائے غم ہے"
اصغر ؓ کی اور اکبر ؓ کی ہم کو آتی يادیں
گریہ وزاری سے سب کرتے ادائے غم ہے

0
90