بد نما پھیلی جو ہر سو تیرگی ہے صاحبو
ہو سکے گی شمع حق سے روشنی ہے صاحبو
خوشنمائی کے بنیں گرویدہ فطرت ہے مگر
"خود فریبی میں قیامت دلکشی ہے صاحبو"
کون اہل درد ہے حالات ہی سمجھائیں گے
جس سے ہو پہچاں زماں کی بے کسی ہے صاحبو
حرکتیں مذموم صادر کرتے ہیں کچھ لوگ ہی
پر بھگتتی قوم ساری سرکشی ہے صاحبو
بے ریائی، خوش مزاجی بہتریں اوصاف ہیں
جیت لیتی سب کے دل پر سادگی ہے صاحبو
ترش لہجہ موم دل کو سوختہ پا کر سکے
پر مٹے شیریں لبی سے تشنگی ہے صاحبو
ہو طریق کار ناصؔر مخلصانہ گر نہیں
باعث تحقیر ایسی رہبری ہے صاحبو

0
32