کیوں بھلا مظلوم کا ہر دن الم دیکھا کریں
ظرف سے معمور ہیں پھر کیسے غم دیکھا کریں
ہو چلا چاہت میں کب سے لب کشائی جرم ہے
"کب تلک دل کے تڑپنے کا ستم دیکھا کریں"
اپنے دانا ہونے کی واضح علامت ہے یہی
ہو پشیماں اور کچھ آنکھوں کو نم دیکھا کریں
بندگی کا سجدہ میں اظہار کرتے رہنا ہے
رب کے گھر ذوق جبیں کو اپنی خم دیکھا کریں
ملک و ملت پر فدا ہو جان و دل ناصؔر سدا
ولولہ انگیزی سے دلکش علم دیکھا کریں

0
34