دیر تک سوچتے رہتا گم سم
اک طرف یار وہ بیٹھا گم سم
ہے جدائی کی کسک دل میں لئے
ہجر کے درد کا مارا گم سم
پرکشش، شوخ اداؤں کے سبب
ہو گیا مستی میں رسوا گم سم
دھیان اکثر ہی بھٹک جاتا ہے
ہم نشیں بھی کرے شکوہ گم سم
حالت زار سے بیزار ہو کے
ہٹ گیا خوف سے شیدا گم سم
جام عشرت ہے نہ مدہوشی رہی
سست مے خانہ میں تنہا گم سم
عشق میں حال ہوا ہے ناصؔر
کنج تنہائی میں سہما گم سم

0
30