مال و اسباب کی حرص لاتی اکڑ
دھن کے انبار ہو پاس آتی اکڑ
نقشے عشرت کے سارے سکھاتی اکڑ
عیش جوئی میں بے حد پھنساتی اکڑ
جاہ و حشمت کی ہر سو چلی دوڑ ہے
دل میں منصب کے باعث سماتی اکڑ
بنگلہ گاڑی کی بڑھتی ہیں جب خواہشیں
خلعت فاخرہ میں نچاتی اکڑ
رقص و موسیقی ہو، محفل جام ہو
جانب شر ہی مائل کراتی اکڑ
فکریں ہوں عہدہ کرسی بچانے کی گر
سینوں میں نفرتوں کو بساتی اکڑ
شیوہ ہے کبر ناصؔر خدا کا فقط
تزکیہ نفس کرنے سے جاتی اکڑ

0
3