رہتے ہیں گل حسیں نگاہوں میں
خار چھپ جاتے ہیں گلابوں میں
مکر کے حیلہ کارگر ہوگئے
"سچ ہے ناپید اب نصابوں میں"
اپنی توقیر جان لو مومن
عظمت و شان ہے بساطوں میں
قلب میں ابھرے عزم راسخ بس
نور پوشیدہ ہے ارادوں میں
سامنے راہ مستقیم رہے
ڈگمگائے قدم نہ راہوں میں
نفس و شیطان لاکھ بہکائے
ہو نہ پیدا خلل خیالوں میں
برتیں ہم پاکدامنی ناصؔر
عار محسوس ہو گناہوں میں

0
20