حرص و طمع کی دوڑ سے اکتا گیا ہے دل |
شر و فتن کی آنچ میں جھلسا گیا ہے دل |
سوز و گداز ہے کبھی، درماندہ ہے کبھی |
"ہنگامہ ء حیات سے گھبرا گیا ہے دل" |
آسودگی نشاط عمل بن گئی ہے بس |
تزئین کے جنون میں مارا گیا ہے دل |
تدبیر کارگر ہو یہی کچھ گماں رہا |
پر بے خودی میں اپنا چرایا گیا ہے دل |
کھلواڑ آبرو سے ہوئی، گھر ہوا تباہ |
مذموم حرکتوں سے ڈرایا گیا ہے دل |
عبرت کی داستان ہے تذلیل کا نشاں |
سفاکی، جبر و جور سے توڑا گیا ہے دل |
سیرت ہی جیت لیتی ہے ناصؔر سبھوں کے من |
کردار آفرینی سے بدلا گیا ہے دل |
معلومات