حسین چہرہ پہ برق جمال دیکھا ہے |
اداسیوں میں بھی بے حد نہال دیکھا ہے |
شعور آگہی پر ہے خراج تحسیں پیش |
ہنر شناسی کا فن بے مثال دیکھا ہے |
دلوں میں سوء عقیدہ پنپنے لگ جائے |
صریح فتنہ پرستی، ضلال دیکھا ہے |
اساس عزم جھلکتا جبیں پہ ہے لیکن |
مزاج غیر ہو، درہم خیال دیکھا ہے |
عدوئے جاں سے دغا ہو نہ کوئی ہے غم پر |
فریب خویش کے باعث ملال دیکھا ہے |
بہائے قطرۂ خوں کے بنا ہوا برپا جو |
وہ انقلاب مگر لا زوال دیکھا ہے |
عمل طراز ہی پرعزم رہتے ہیں ناصؔر |
رہ نجات پہ چلنا کمال دیکھا ہے |
معلومات