رب سے بندہ کی ہو عاجزی رات دن
ہو عمل سے عیاں بندگی رات دن
مر کے جینا، جی کے مرنا ہے بس یہاں
"کشمکش میں رہی زندگی رات دن"
ایک مولی سے ہوتا ہے کہتے رہیں
پھر یقیں میں بڑھے پختگی رات دن
جگمگائیں گے مانند انجم اگر
پا سکیں گے تبھی روشنی رات دن
برطرف انقلابات سے ہو گئے
آڑے آتی رہی بے حسی رات دن
مقصد اولی پر ہو دل و جاں فدا
بخت ور ہی کرے پیروی رات دن
قوم پر جزبے ناصؔر کریں ہم فنا
فرد ملت کی ہو، رہبری رات دن

0
22