افکار میں ضرور کہیں اختلاف تھا
مابین قدرے جوڑ، مگر ظن خلاف تھا
شیشہ کا تو قصور نہیں، ہوگا اور کچھ
"چہرے پہ اپنے گرد تھی آئینہ صاف تھا"
اوروں سے مکر کا نہیں کوئی ہمیں گلہ
اپنوں سے جو فریب ملا، دل شگاف تھا
ظاہر میں رونما ہو چکا انقلاب پھر
باطن بھی زہد و تقوی میں ڈوبا عفاف تھا
لائق ہیں امتحاں کے فقط اہل ظرف ہی
طوفان غم کا اٹھنا ہی اک انکشاف تھا
توضیح گر خموشی سے ناصؔر قبول ہو
اپنی خطاؤں کا یہی کچھ اعتراف تھا

0
22