دنیا سے کیوں دھوکہ ہو
کھونے پر بھی شکوہ ہو
محنت لگتی اپنی جب
تب نقصاں پر ، صدمہ ہو
کوتاہی ہو جائے گر
تو عصیاں سے توبہ ہو
ہو جانا شرمندہ تم
ٹوٹا کوئی وعدہ ہو
راہیں وہ پیدا کرے
سچ مچ کا جو تشنہ ہو
کرنا ہے کوشش سدا
حالت جس کی خستہ ہو
رتبہ ناصؔر عالی ہے
سچائی گر شیوہ ہو

0
4