کیا بہاراں، کیا خزاں سب گلشنوں میں قید ہیں |
باد و باراں، مہرواں سب بادلوں میں قید ہیں |
اس کو پایا جو مقدر میں لکھا تھا ابھی |
"اور کتنی خواہشیں ہیں جو دلوں میں قید ہیں" |
شرط ہے سینے میں ایمان و یقیں پیوست ہو |
تاج و کنگن پھر تمھاری ٹھوکروں میں قید ہیں |
لمحہ ء فرصت میں غافل صفحہ ء ماضی پلٹ |
باب ایسے مل سکیں جو مدتوں میں قید ہیں |
داستان اوج سے بیداری کا احساس ہو |
ہے گماں احوال ان ہی منزلوں میں قید ہیں |
جرم کی پائی سزا ہے مختلف انداز میں |
جکڑا زنجیروں میں یا تو فاصلوں میں قید ہیں |
ہر زمانے کا رہا ناصؔر یہی دستور ہے |
جانشینی کے طریقے سلسلوں میں قید ہیں |
معلومات