بھرے جہاں میں مصیبت زدہ تو میں بھی ہوں |
صعوبتوں کو رہا جھیلتا تو میں بھی ہوں |
کیا ہے رنج و الم کا مقابلہ ڈٹ کر |
غموں سے یاری نبھاتا رہا تو میں بھی ہوں |
حقیر فکر بھی اپنے تئیں اثر رکھتی |
"برائے نام سہی سوچتا تو میں بھی ہوں" |
نشانی ضعف یقیں کی اسی میں ہے مضمر |
تبھی بدی کو برا مانتا تو میں بھی ہوں |
ہو سامنا بھلے محرومیت کا رنج نہیں |
سہانے خواب مگر دیکھتا تو میں بھی ہوں |
بچھڑنے کا ہے کوئی غم نہ کچھ بھٹکنے کا |
ہے رہ گزر یہ کٹھن جانتا تو میں بھی ہوں |
نصیب اپنا سنواروں، یہ سوچ کر ناصؔر |
یہ ہاتھ پاؤں بہت مارتا تو میں بھی ہوں |
معلومات