گو بے شمار حزن ملے راستے میں تھے |
منزل سے ہمکنار ہو جائیں، نشے میں تھے |
ان مٹ نشاں نے چھوڑے انوکھے سوال کچھ |
"کیوں نقش پا تمام کسی دائرے میں تھے" |
ناز و ادا بھی خوب ہی حسن کلام بھی |
رمز و کنایہ کھل گئے جو فلسفے میں تھے |
واقف کم از کم ہوئے بے ڈھب قلاشی سے |
آگاہ حال سے رہے جو رابطے میں تھے |
رشتوں کی پاسداری کو ناصؔر نبھا چکے |
مالوف سارے خاص و اہم سلسلے میں تھے |
معلومات