گو بے شمار حزن ملے راستے میں تھے
منزل سے ہمکنار ہو جائیں، نشے میں تھے
ان مٹ نشاں نے چھوڑے انوکھے سوال کچھ
"کیوں نقش پا تمام کسی دائرے میں تھے"
ناز و ادا بھی خوب ہی حسن کلام بھی
رمز و کنایہ کھل گئے جو فلسفے میں تھے
واقف کم از کم ہوئے بے ڈھب قلاشی سے
آگاہ حال سے رہے جو رابطے میں تھے
رشتوں کی پاسداری کو ناصؔر نبھا چکے
مالوف سارے خاص و اہم سلسلے میں تھے

0
11