سچائی سمجھنا ہے، جگر سے دیکھو
نقطوں کو پرکھنا ہے، خبر سے دیکھو
انصاف پسندی کا تقاضہ ہے کچھ
"کتنے حسیں ہیں دل کی نظر سے دیکھو"
ہشیاری برتنے سے خسارہ ہو کم
طوفان کی خاموشی، خطر سے دیکھو
گھن گھور گھٹائیں تو چھٹیں گی اک دن
امید کی پرنور سحر سے دیکھو
تقدیر بدلتی ہے نگاہ مومن
تبدیلی نمایاں ہو، ہنر سے دیکھو
کہلائے عبادت ہی تفکر ناصؔر
پہچاں نہ سکو ہیرا تو پھر سے دیکھو

0
27