عوام الناس کی خدمت میں دلچسپی دکھاتا ہوں
خلائق سے عقیدت قلب میں اپنے سجاتا ہوں
حمایت مفلس و زردار کی یکساں جتاتا ہوں
بنا تفریق خاص و عام خود کو میں تھکاتا ہوں
یہی تفسیر الفت کے فسانے کی ہے کچھ مبہم
"تمہاری یاد آتی ہے زمانہ بھول جاتا ہوں"
نہ پیچھے مڑ کے دیکھا ہے، نہ بدلے راستے میں نے
غموں کی آندھیوں کے درمیاں بھی مسکراتا ہوں
گری جو برق جلنے سے بچایا آشیانے کو
حوادث میں سدا ثابت قدم، خرسند پاتا ہوں
مگن مقصد برآری میں رہے ناصؔر تو کہہ پائے
وفا کا فرض حد درجہ تصدق سے نبھاتا ہوں

0
19