حسن کردار کو بچا رکھئے
خیر اندیشی کو روا رکھئے
خوش قرینہ، مزاج اعلی ہو
"اپنے انداز کو جدا رکھئے"
تزکیہ نفس میں رہے کوشاں
قلب و ظاہر کو پارسا رکھئے
دل کے جزبات کو ہمیشہ ہی
خدمت خلق میں فنا رکھئے
امتحاں بے شمار آتے ہیں
فقر و افلاس میں غنا رکھئے
عطر افشاں بنے چمن اپنا
ہر طرف پر مہک فضا رکھئے
اس سے غافل نہ ہوں کبھی ناصؔر
دل میں ملت کا غم سدا رکھئے

0
33