قلب مضطر سے یہ ہر بار صدا آتی ہے
سوئی ملت کو جگا دے یہ دعا آتی ہے
ختم ہو جنگ و جدل کی یہ نحوست جگ سے
امن قائم ہو جائے ہر سو، ندا آتی ہے
لطف اندوزی ہو محسوس چمن میں اپنے
جب کبھی تازہ شگفتہ رو فضا آتی ہے
زیست میں جہد مسلسل کا ہی کردار بڑا
رنگ و تاثیر بھی تعبیر نما آتی ہے
بوجھ دل کا کرے ہلکا یہ نظارہ دلکش
مستی میں ڈوبی ہو رت باد صبا آتی ہے
خوبصورت یہ جہاں ربﷻ نے بنایا ناصؔر
دیکھ کے کاری گری لب پہ ثنا آتی ہے

0
24