بے تابی کی ہیئت عیاں دیکھتے ہیں
جی رنجور محو فغاں دیکھتے ہیں
ہوئے ما بدولت ہیں دیدہ بصیرت
"تمھاری نظر سے جہاں دیکھتے ہیں"
صلہ پا گئے خوگر امن سارے
بسا کوبکو اب اماں دیکھتے ہیں
بنی بے بسی کی تماشائی دنیا
کجی، بد روی کا زیاں دیکھتے ہیں
یہ کب تھم سکے سر کشی درمیاں سے
تنفر، تمرد مہاں دیکھتے ہیں
چلی بندگی بس ہے اپنے انا کی
خصومت گری میں کشاں دیکھتے ہیں
تفکر کا بدلاؤ یہی کچھ ہے ناصؔر
اخوت میں ڈوبا بیاں دیکھتے ہیں

0
30