بدلی کی اوٹ سے مہ ذیشان آگیا
تھا جس کا انتظار وہ مہمان آگیا
عصیاں کو بخشوانے کا سامان آگیا
"خوشیاں مناؤ مومنو! رمضان آگیا"
عزم و عمل کی راہوں پہ ہونا ہے گامزن
تجدید توبہ کا لئے عنوان آگیا
نازل ہوا کلام خدا اس ہی شہر میں
دامن میں اپنے سمٹے وہ قرآن آگیا
ضامن سدا سے عفو کا ماہ صیام ہے
جود و کرم، عطاؤں کا فرمان آگیا
رحمت برستی رب کی ہے ناصؔر چہار سو
ہر سمت برکتوں کا ہی طغیان آگیا

0
12