وقت رخصت وہ مجھے تکتا رہا |
یاس و حسرت میں بہت ڈوبا رہا |
جب ستایا تیری یادوں نے کبھی |
"دم بدم تیرا خیال آتا رہا" |
موہنی تصویر ہاتھوں میں لئے |
بے بسی اپنی بیاں کرتا رہا |
داغ فرقت کو سجا کر سینے میں |
زندگی میں درد و غم سہتا رہا |
بیوفائی کا رہا بدلہ وفائی |
گھونٹ کڑوے صبر کے پیتا رہا |
نفرتوں کے سایہ میں پلتے رہے |
پیار و الفت ہی مگر شیوہ رہا |
آئے طوفاں لاکھ ناصؔر زیست میں |
عزم و استقلال پر پختہ رہا |
معلومات