ملت کے نوجواں ہیں وفادار، ناز کر
خدمت کے جزبوں میں ہیں گرفتار، ناز کر
گر دل میں کچھ وہ ٹھان لے، ممکن ہے سب انہیں
ہر وقت پائے ان کو مددگار، ناز کر
ذاتی مفاد سے پرے رہتی ہے سوچ بھی
بےلوث کرتے ہیں سبھی ایثار، ناز کر
قربان کر دے جان کو اس قوم کے لئے
قائم ہے دم سے ان کے ہی اقدار، ناز کر
ہر سو بہار چھائی چمن کی فضاؤں میں
کاوش سے ہے شجر یہ ثمردار، ناز کر
ایمان کی لکیریں ہیں پیشانی پر عیاں
پاکیزہ روح، چہرہ جلادار ناز کر
خلق خدا کا سینہ میں ناصؔر چھپا ہے درد
غیرت دلوں میں، نظریں حیادار ناز کر

0
16