احساس جزبوں کا رہے، اظہار ہو نہ ہو
تعظیم واجبی کرے، معیار ہو نہ ہو
الفت میں موڑ آتے ہیں اکثر ہی پرخطر
لینا ہے امتحان، وفادار ہو نہ ہو
سنجیدگی مزاج میں رکھنا ضروری ہے
برتے بھی احتیاط، خبردار ہو نہ ہو
مطلب براری کی ہو فقط دل میں جستجو
مقصد پسندی میں کبھی سرشار ہو نہ ہو
عزم صمیم، حوصلہ مضبوط چاہئیے
منزل دراز، راستے دشوار ہو نہ ہو
اپنائیں اعتدال کو ہر حال زیست میں
عالی مقام، رفعت کردار ہو نہ ہو
ہر وقت بردباری میں ناصؔر گھرے رہے
غم خواری جھلکے تو کہیں، ایثار ہو نہ ہو

0
29