جہاں میں ستم جو غریبوں پہ ڈھائے
عذاب الہی میں وہ گھرتا جائے
پشیمانی ہو پیدا جس کے بھی دل میں
اسی بندہ کو فکر توبہ ستائے
بہت سوچ کر سمت کا ہو تعین
"مخالف ہوا ہے دیا بجھ نہ پائے"
نکھرتی ہے تقدیر حکمت کے باعث
جو تدبیر احسن کرے خوب چھائے
پھٹی ہو پرانی ہو عزت کی ہو پر
شرافت کی چادر یہاں سب کو بھائے
وہ ہیں لائق آفریں اس جہاں میں
فریضہ جو خدمت کا بہتر نبھائے
فراموش کیسے کرے ان کو ناصؔر
جو ملت کا غم اپنے دل میں سجائے

0
28