غم کا چھپا ہے یادوں میں طوفان کربلا
بھر پائے گا نہ دل کا یہ خلجان کربلا
خوں ریزی کا وہ معرکہ گھمسان کربلا
بدحالی پر عدو بھی پشیمان کربلا
کرتی بیاں حسینؓ کی دلدوز داستاں
روداد کا اسی تو ہے عنوان کربلا
ظالم بھی اشک بار ہوئے حرج مرج سے
آل نبیؓ کا شور ہے افغان کربلا
ثابت قدم ہوں سبط نبیؓ کا سبق یہی
باطل سے ہے نہ ڈرنے کا اعلان کربلا
پیارے حسینؓ رتبہ ء علیا کو پاگئے
آخر ہوا یزید کا خسران کربلا
جو اہل بیتؓ سے لڑے ناصؔر وہ مٹ گئے
اس بات کا گواہ ہے میدان کربلا

0
20