کیوں چہرہ پہ سجتی نہیں مسکان، ادھر دیکھ
کھل کے تو بتا اور پلٹ دھیان، ادھر دیکھ
کچھ بات ہے جو بن گئی حسرت کے بہ مصداق
"کیا آئینہ دیکھے ہے مری جان ادھر دیکھ"
باقی نہ رہی چشم براہی کی ضرورت
پیغام رسا لایا ہے فرمان، ادھر دیکھ
بےگانگی کو چھوڑ صنم، من کی ذرا سن
تجھ پر ہے دل و جان سے قربان، ادھر دیکھ
آماج مگر صدق شعاری رہے ناصؔر
گھبرانا زمانہ سے نہ مستان، ادھر دیکھ

0
28