جو سب کی سنتا صدا، یارحیم بس تو ہے
بے مانگے کرتا عطا، یارحیم بس تو ہے
سوالی تھک سکے، پر مولی تھک نہ جائے گا
ہمیشہ در ہے کھلا، یا رحیم بس تو ہے
بہانے ڈھونڈتی ہے جس کی مغفرت ہر دم
کرم کا دریا روا، یا رحیم بس تو ہے
بھنور میں جس کے سہارے ملا کنارہ ہمیں
سفینہ پار لگا، یا رحیم بس تو ہے
خطائیں بخش دی، ظلمت کو نور سے بدلا
اجالا دل میں کیا، یا رحیم بس تو ہے
تمام دنیا کو اک دن فنا نصیب ہوگی
فقط رہے گی بقا، یا رحیم بس تو ہے
تو آسرا ہے، یہ فریاد سن لے ناصؔر کی
کرے جو غم کو فنا، یا رحیم بس تو ہے

0
29