نور حق کی جل گئی راہوں میں جب مشعل ہے یہ
ان گنت رہ گیر تب ہی پاچکے منزل ہے یہ
دل کے آگے پیکر احساس ہو جائے بے بس
"لگ چکا اب چھوٹنا مشکل ہے اس کا دل ہے یہ"
بات ہے تسلیم کے لائق مدلل جو رہے
کچھ اشارے ہیں مگر تفصیل میں مجمل ہے یہ
سر بلندی اہل ایماں کو ملے گی بالیقیں
اک گماں ہے ٹوٹ کر رہ جائے گا مبطل ہے یہ
قدر و قیمت جانتے ہیں صاحب ثروت فقط
نرم و نازک، زیب و آسائش طلب مخمل ہے یہ
پا سکے گوشہ نشیں جو ایسی نعمت مغتنم
ٹاٹ کا ادنی جو کوئی بوریا ارذل ہے یہ
تھام کے اپنا جگر ناصؔر ذرا بیٹھیں رہیں
علم کے مفتوں ہیں ان حضرات کی محفل ہے یہ

0
29