دور جدید میں سبھی معیار کھو گئے
اسلوب، حسن فلسفہ، اطوار کھو گئے
ممتاز تر عقائد و افکار کھو گئے
صد حیف، بیش قیمتی اقدار کھو گئے
پستی ہے قوم کی اسی میں مضمر و نہاں
فی الاصل صالحین کے کردار کھو گئے
اغیار ہو چلے متنفر طریق سے
غم خواری، عدل پروری، گفتار کھو گئے
شکوہ نہیں ہے شومئی تقدیر کا مگر
عزم الحیاۃ، جستجو، رفتار کھو گئے
داخل کے خلفشار نے ٹکڑے کیا ہمیں
سیسہ پلائی آہنی دیوار کھو گئے
بے التفاتی، بے حسی ناصؔر سبب ہوا
بے دھیانی، بے شعوری میں شہکار کھو گئے

0
14