ہوش میں آ دکھا تو اپنی لیاقت غافل
قوم کو ہے تری بے حد ہی ضرورت غافل
رہبری کو دکھا، لے پھر سے قیادت غافل
زندہ کر لے وہ پرانی روایت غافل
کھوئی ہے جو میراث یہاں اسے پانا ہے
حاصل ہو سکے دوبارہ عظمت غافل
غالب ہو جاتی قلت بھی کثرت پر
پیدا ہو ایماں کی وہ حرارت غافل
حرص و طمع کے سودائی نہیں بننا ہے
دہرانی نہیں ہے ویسی حماقت غافل
ہے تقدیر پلٹتی محنت والوں کی
وقت کی سارے جب سمجھیں نزاکت غافل
بام عروج پہ ناصؔر پہنچے گی ملت
گر ماضی سے پکڑ لیں گے عبرت غافل

0
32