حسیں اک سپنہ جو پالا ہوا ہے |
اسی پر تو یہ دل شیدا ہوا ہے |
تمنائی رہا منزل کا ہر دم |
غرض سے اپنے بس ناطہ ہوا ہے |
نہ سمجھانے کی زحمت ہو گوارہ |
"تماشا سب مرا دیکھا ہوا ہے" |
روایت ہے زمانے کی وہی بس |
مگر انداز کچھ بدلا ہوا ہے |
سبب خواری کا ہرگز ہم نہ بھولیں |
رہے احساس کیا کھویا ہوا ہے |
دیا امید کا پھر سے ہو روشن |
سبق بھولا اگر تازہ ہوا ہے |
نبھائیں مل کے ناصؔر ہم فریضہ |
جگائیں اس کو جو سویا ہوا ہے |
معلومات