فرض اپنا بخوبی جو نبھاتے ہیں
دل سبھوں کا وہی تو جیت جاتے ہیں
آشنا جو نہیں الفت سے کیا جانے
"لوگ اسیر محبت کو ستاتے ہیں"
ان ہی راہوں میں پھنسنا ہے انہیں آخر
دوسروں کی رہ میں کانٹے بچھاتے ہیں
خالق حصرﷻکی تب دسترس میں ہو
ناتواں کو جہاں میں گر رلاتے ہیں
عزت نفس کا ہو پاس حد درجہ
بچ کے رہنا ہے جو احساں جتاتے ہیں
جن کے افکار عالی منزلت کے ہوں
شمع امید محفل میں جلاتے ہیں
اپنے اوصاف رہتے قیمتی ناصؔر
اہلیت کو یہاں سب آزماتے ہیں

0
30