پرندے گلشن میں خوب چہچہانے لگے
چہار سو شیریں نغمے گنگنانے لگے
بہار چھانے سے ہی چہل پہل ہوگئی
"بدلتے ہی موسم پھول مسکرانے لگے"
ہے گھونسلوں سے کاری گری جھلکتی ہوئی
کہ سجنے دلکش چڑیوں کے آشیانے لگے
فضا میں رس گھولا بے مثال سر نے بہت
مدھر سریلے بلبل کے گیت چھانے لگے
حسیں گلستاں میں غم غلط ہو جائے ناصؔر
غموں کو دلکش منظر سے ہی بھلانے لگے

0
25