صلہ محنت کا ہم پانے لگے ہیں
الم، افسردگی کھونے لگے ہیں
سنہرے لمحے جو آنے لگے ہیں
"ہمارے اشک اب بہنے لگے ہیں"
کبھی خوابوں میں جس کو تھا بسایا
مکاں تعمیر وہ کرنے لگے ہیں
دیانت سے لگن سے جب سعی کی
مسائل راہ سے ہٹنے لگے ہیں
نئے جزبے نئے انداز اپنے
کھلاڑی خطروں کے بننے لگے ہیں
مرتب ہوگا مثبت ہی نتیجہ
ہدف پر یوم و شب مٹنے لگے ہیں
زمانہ یاد رکھتا ان کو ناصؔر
حوادث میں بھی جو ڈٹنے لگے ہیں

0
7