پاس ناموس گنواتے کیوں ہو
زخم پر زخم اٹھاتے کیوں ہو
سینہ میں کینہ سجاتے کیوں ہو
بغض سے یاری نبھاتے کیوں ہو
ہے شہ مات سمجھنا بھی فن
"جھوٹے الزام لگاتے کیوں ہو"
ذہنی افتاد ہے یا بد خصلت
غم کے ماروں کو ستاتے کیوں ہو
صاحب فہم و فطن ہیں لیکن
کم نصیبی کو چھپاتے کیوں ہو
پر تصنع ہے یہ فانی دنیا
اس کو باطن میں بساتے کیوں ہو
کھوئی توقیر ہے ناصؔر اپنی
ناز و پندار دکھاتے کیوں ہو

0
8