حیات نو کی شروعات کر کے آیا ہوں
وقار عالی کے جزبات کر کے آیا ہوں
ہو گر یہ چاک گریباں تو کام بن جائے
"رفوگروں سے ملاقات کر کے آیا ہوں"
تمیز اپنے پرائے کی درمیاں نہ رہی
ہر ایک فرد سے اخبات کر کے آیا ہوں
مجال کیا ہے کہ آفت قریب آ پہنچے
بلائیں ٹلنے کو خیرات کر کے آیا ہوں
جہان فانی سے ہو کوچ، پھر بھی چرچہ چلے
رفاہ عام کی بہتات کر کے آیا ہوں
نہ کر سکے گا فراموش ناصؔر اب کوئی
خلوص و پیار کی سوغات کر کے آیا ہوں

0
38